Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ٹیچر کی سکول وائٹ بورڈز پر فن پاروں کی تخلیق

سکول انتظامیہ نے مجھے اپنا فن نکھارنے میں بھرپور حمایت اور مدد کی ہے۔ فوٹو عرب نیوز
مدینہ میں سعودی آرٹ ٹیچر طارق السہلی سکول کے کلاس رومز میں نصب وائٹ بورڈ پر اپنے غیر معمولی فن کے ذریعے ثقافتی شاہکار بنا رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق آرٹ ٹیچر نے سکول کو حقیقی آرٹ سینٹر میں تبدیل کرتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر وائٹ بورڈ کو اپنے فن پارے پیش کرنے کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔
سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں صارفین استاد طارق کی وائٹ بورڈ ڈرائنگ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے ان کی صلاحیتوں کی تعریف کر رہے ہیں۔
سعودی ٹیچر نے بتایا کہ انہوں نے کم عمری میں ہی اپنی فنی صلاحیتوں کو جانچتے ہوئے کالج لائف سے آرٹ  کے شعبے سے منسلک ہونے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈرائنگ  سے میرا تعلق زندگی کے ابتدائی ایام میں ہوا، جب میں صرف 10 سال کا تھا اور کاپی پنسل سے محبت کرتا تھا۔
اس زمانے میں اپنے خیالات کی ترجمانی اور انہیں تخلیق کرنے کے لیے کاپی پنسل کا ہی سہارا لیتا تھا۔
ڈرائنگ سے  پسندیدگی نے میرے اندر چھپے فن کو مزید وسعت دی جس سے اپنی بہترین تخلیقات پیش کرنے کی رغبت ملی۔
مجھے واقعی ڈرائنگ پسند ہے جب سے میں نے عصری فن سیکھا تب سے یہ محبت مزید گہری ہو گئی ہے جس کا اندازہ مجھے وقت کے ساتھ ساتھ ہوا ہے۔
شروع میں اپنی ڈرائنگ میں کلاسیکی حقیقت پسندی نے مجھے بہت زیادہ متاثر کیا یہاں تک کہ میں نے عصری آرٹ کو اس کے ساتھ جوڑ دیا۔

فن کا اظہار معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

استاد طارق نے بتایا کہ سکول کے پرنسپل پروفیسر رائد الحربی اور سکول انتظامیہ نے مجھے اپنا فن نکھارنے اور ابھارنے میں بھرپور حمایت اور مدد کی۔
سکول انتظامیہ کے تعاون سے میں اپنے طالب علموں کو میں سپلیمنٹری ڈرائنگ اور ٹیلنٹ ڈویلپمنٹ کلاسز دیتا ہوں جس میں انہیں اپنے خیالات اور احساسات کے اظہار کا موقع ملتاہے۔
استاد طارق نے بتایا کہ میرا مشن سعودی فنکار کے طور معاشرے پر اچھا تاثر چھوڑتے ہوئے متاثر کن رول ماڈل بننا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ممکن ہے میرے کچھ شاگردوں نے اس فن سے دلچسپی کا اظہار نہ کیا ہو لیکن میری کوشش آرٹ کو فروغ دینا ہے۔

میرا مشن سعودی معاشرے میں متاثر کن استاد اور رول ماڈل بننا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ وزارت تعلیم کے منظور شدہ نصاب کو اپنی تخلیقی ڈرائنگ کے ساتھ جوڑ کر طلباء کی صلاحیتوں اور ہنر کو نکھارا جائے۔
کسی بھی قسم کا فن اور اس کا اظہار معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، خاص طور پر مملکت میں وژن 2030 کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ فنکاروں کےعزائم کی نمائندگی اور ان کی امیدوں کی ترجمانی کرتا ہے۔
 
 

شیئر: