گوگل نے چیٹ بوٹ ’جیمنائی‘ کو انتخابات پر سوالات کے جواب دینے سے روک دیا
گوگل کے سربراہ نے چیٹ بوٹ کے جوابات کو ’تعصب پر مبنی‘ اور ’ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
ٹیکنالوجی کمپنی اور سرچ انجن گوگل نے مصنوعی ذہانت والے چیٹ بوٹ کو رواں سال ہونے والے انتخابات سے متعلق سوالات کے جواب دینے سے روک دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گوگل کے چیٹ بوٹ ’جیمنائی‘ سے جب امریکہ کے صدارتی انتخابات کے بارے میں سوال کیا گیا تو اس کا کہنا تھا ’میں فی الحال سیکھ رہا ہوں کہ اس سوال کا کیا جواب دینا چاہیے۔ اس دوران گوگل پر سرچ کرنے کی کوشش کریں۔‘
گوگل کے ترجمان نے منگل کو کہا کہ ’سال 2024 کے دوران کئی ممالک میں انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں لہٰذا انتہائی احتیاط برتتے ہوئے ہم انتخابات سے متعلق سوالات کو محدود کر رہے ہیں جن کا جوابات جیمنائی دے سکے گا۔‘ دسمبر میں گوگل نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ میں چیT بوٹ کے حوالے سے پابندیاں عائد کی جائیں گی جو انتخابات سے کچھ عرصہ پہلے نافذالعمل ہوں گی۔
رواں سال کے دوران امریکہ کے علاوہ جنوبی افریقہ اور انڈیا کے علاوہ کئی ممالک میں انتخابات متوقع ہیں۔
انڈیا نے ٹیکنالوجی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت والے سافٹ ویئرز جو ’ناقابل اعتبار‘ ہیں یا جن کے ٹرائلز جاری ہیں، ان کی ریلیز سے قبل حکومت سے اجازت لیں اور ان پر لیبل لگا کر واضح کریں کہ یہ صارفین کے سوالات کے غلط جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس سے قبل گوگل کے مصنوعی ذہانت والا ماڈل جیمنائی تاریخ سے متعلق سوالوں کے غلط جواب دیتا رہا ہے جس کے بعد کمپنی نے اس کا تصویر کی عکاسی کرنے والا فیچر ریلیز کرنے سے روک دیا تھا۔
گوگل کے چیف ایگزیکٹو سندر پچائی کا کہنا ہے کہ وہ ان خرابیوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے چیٹ بوٹ کے جوابات کو ’تعصب پر مبنی‘ اور ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ قرار دیا تھا۔
فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ یورپی پارلیمنٹ کے جون میں ہونے والے انتخابات سے قبل ایک ایک ٹیم تشکیل دے گی جو غلط معلومات اور مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال سے نمٹنے کے طریقہ کار پر کام کرے گی۔