مسجد نبوی کے مجموعی دروازوں کی تعداد ایک سو ہے جہاں رمضان المبارک میں 24 گھنٹے کی بنیاد پر 280 اہلکاروں کو تعینات کیا جاتا ہے۔
شاہ فہد بن عبدالعزیز کے عہد حکومت میں 7 بڑے اور مرکزی داخلے کے راستوں کا اضافہ کیا گیا جن میں سے تین شمالی سمت جبکہ مشرقی اور مغربی جانب ایک ایک مرکزی داخلے کے لیے راستے بنائے گئے۔
ہر داخلے کے راستے میں 7 دروازے ہیں جن میں سے دو فاصلے پر جبکہ 5 دروازے متصل ہیں۔
دروازے کی چوڑائی 3 میٹر جبکہ اس کی اونچائی 6 میٹر ہے۔ دوازے کی موٹائی 13 سینٹی میٹر ہے ہردوازہ سوا ٹن وزنی ہے۔
انتہائی بڑے اور بھاری دروازے ہونے کے باوجود اس میں ایسا میکنیزم لگایا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص محض ایک ہاتھ سے باسانی اسے کھول اور بند کرسکتا ہے۔
دروازوں کی تیاری میں 1600 میٹر ’ساگون‘ کی مخصوص لکڑی کا استعمال کیا گیا ہے۔ ہر دروازے پر جو نقش ونگار بنائے گئے ہیں ان پرسونے کا پانی چڑھایا گیا ہے۔ دروازوں کے درمیان میں نبی اکرام ﷺ کا اسم مبارک درج ہے۔
دروازوں کے لیے ساگون کی جو لکڑی استعمال کی گئی ہے اسے خصوصی طور پر امریکہ حاصل کیا گیا بعدازاں سے اسپین کے شہر بارسلونا لایا گیا جہاں لکڑیوں کو مخصوص بھٹیوں میں 5 ماہ تک خشک کیا گیا۔
بعدازاں لکڑیوں کو لیزر کی مخصوص ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے انہیں تراشا گیا جبکہ دروازوں پر نقش ونگار کے لیے پیتل کو فرانس سے حاصل کیا گیا اور اس پر سونے کا پانی چڑھایا گیا۔
مسجد النبوی میں نصب کیے جانے والے ہر دروازے کی تیاری میں کئی ماہ لگے جنہیں دیکھ کر اس بات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے مسجد نبوی ﷺ کی توسیع کے لیے کس قدر خلوص اور محنت سے کام کیا گیا ہے۔