فرانس میں مسجد کے باہر سؤر کا سر برآمد، وزیر داخلہ کی مذمت
فرانسیسی وزیر داخلہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ شمالی فرانس میں دو دیگر مساجد کی بھی ’توہین‘ کی گئی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے ملک کے مشرقی حصے میں ایک مسجد کے قریب ایک سؤر کا سر ملنے کے بعد مسلم کمیونٹی کے خلاف ایسی ’ناقابل قبول کارروائی‘ کی مذمت کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق استغاثہ نے کہا ہے کہ ’نسلی منافرت پر اکسانے‘ کی تحقیقات اس وقت شروع کی گئی جب جمعے کو ووسگس کے علاقے کے ایک گاؤں کی ایک مسجد میں نمازیوں نے جانور کا سر دریافت کیا۔
فرانسیسی وزیر داخلہ نے سنیچر کی رات دیر گئے سوشل میڈیا ایپ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ شمالی فرانس میں دو دیگر مساجد کی بھی ’توہین‘ کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس ہفتے کے آخر میں ویلنسیئنز اور فَریزنے سور ایسکو میں مساجد کی توہین کی گئی۔ ووسگس میں موجود مسجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ میں مسلمان ہم وطنوں کے خلاف ان ناقابل قبول کارروائیوں کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔‘
خیال رہے کہ یہ واقعات مسلمانوں کے لیے مقدس مینے رمضان میں رونما ہوئے ہیں۔