سعودی مصورہ کا فن، جو خوبصورتی کے روایتی تصور کو چیلنج کرتا ہے
سعودی مصورہ کا فن، جو خوبصورتی کے روایتی تصور کو چیلنج کرتا ہے
جمعرات 18 اپریل 2024 18:26
جمالیاتی مخالف آرٹ غیر روایتی خوبصورتی تلاش کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
آرٹ کی دنیا میں خوبصورتی، جمالیاتی کمال اور فن کی موجودگی میں سعودی مصورہ اسرار القرنی کچھ مختلف کر رہی ہیں جس کا خوبصورتی سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ ان کے آرٹ میں معاشرے کے سیاہ پہلو دکھائی دیتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی مصورہ کا فن خوبصورتی کے روایتی تصورات کو چیلنج کرتا ہے اور دیکھنے والوں کو معاشرے کے تاریک پہلو تلاش کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
آرٹ کے اس غیر روایتی انداز میں معاشرے کی مجبوریوں اور پریشان کن سچائیوں کا سامنا کرنے کو آزادی اظہار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سعودی مصورہ القرنی نے بتایا ہے کہ جمالیات کا مخالف آرٹ لوگوں کو ایک سطح سے باہر دیکھنے اور غیر متوقع اور غیر روایتی خوبصورتی تلاش کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
آرٹ کی نوعیت کے بارے میں سوچ پر بحث کرتے ہوئے آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ یہ بصری طور پر دلکش اور تسلی بخش ہونے کے بجائے جذبات کو ابھارنے اور پریشان کن اظہار کو ترجیح دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میرا فن بدصورت، گھمبیر یا اینٹی آرٹ کا لیبل لگانے کا باعث بن سکتا ہے۔‘
اپنی پینٹنگز میں اختلاف کو اجاگر کرتے ہوئے القرنی ان لوگوں کے لیے ایک منفرد اور فکر انگیز تجربہ پیش کر رہی ہیں جو ان کے کام کو چیلنج کرتے ہیں۔
مصورہ نے مزید کہا کہ افراتفری، بدصورتی اور تکلیف کے عناصر کو پیش کرنا اپنے تصورات کا سامنا کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
اسرار القرنی اپنے اس اظہار اور خامیوں میں چھپی خوبصورتی کے تصور کی وجہ سے جمالیاتی مخالف آرٹ میں دلچسپی لیتی ہیں۔
وہ ایسے شاہکار بنانے کے لیے بولڈ رنگوں اور تجریدی شکلوں کا استعمال کرتی ہیں جو ناظرین کے تصورات کو چیلنج کرتی ہیں اور مضبوط جذباتی ردعمل کو بھڑکاتی ہیں۔
القرنی نے بتایا کہ ’میں یہ شاہکار تیار کرنے کے لیے آئل پینٹ، ایکریلک پینٹ اور واٹر کلر کا انتخاب کرتے ہوئے روایتی خوبصورتی کی پابندیوں سے آزاد ہو کر دوسروں فنکاروں کو دائرے سے باہر سوچنے کی ترغیب دے رہی ہوں۔‘
القرنی نے بتایا کہ اپنے اس انداز کو مشق کے ذریعے پروان چڑھایا، جبکہ بچپن میں پسندیدہ ٹیلی وژن شوز سے کارٹون کاپی کرنا اور خاکہ بنانا شروع کیے تھے۔
کچھ عرصہ بعد وہ حقیقت پسندانہ پورٹریٹ پینٹنگ میں آ گئیں اور اپنے اردگرد کی دنیا کو اپنی گرفت میں لینے کی کوشش کرنے لگیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’مجھے جلد ہی احساس ہوگیا کہ حقیقت پسندی نے مجھے جذبات کا اتنی گہرائی سے اظہار کرنے کی اجازت نہیں دی، بالآخر میں نے ایک آزاد طریقہ اختیار کیا جو خود کو سکون دینے کا ذریعہ ثابت ہوا۔‘