Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں جاپانی شہریوں کی گاڑی پر خودکش حملہ، دو دہشتگرد ہلاک

کراچی کے علاقے لانڈھی کی مانسہرہ کالونی میں پولیس نے غیرملکی شہریوں کی گاڑی پر خودکش حملہ ناکام بناتے ہوئے دو دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
پولیس کے مطابق جمعے کی صبح دھماکہ اُس وقت ہوا جب غیرملکی شہریوں کی گاڑی مانسہرہ کالونی سے گزر رہی تھی۔ گاڑی میں سوار غیرملکیوں کے تحفظ کے لیے سکیورٹی گارڈز کی گاڑی بھی پیچھے موجود تھی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی ملیر طارق مستوئی نے بتایا کہ ’دھماکہ خودکش تھا۔ گاڑی میں سوار تمام غیرملکی محفوظ ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ایک حملہ آور نے خود کش حملہ کیا، حملے کے فوراً بعد پولیس نفری موقع پر پہنچ گئی۔ فائرنگ کرنے والے دہشتگرد کا پولیس سے مقابلہ ہوا۔ دوسرا دہشت گرد پولیس کی فائرنگ سے مارا گیا۔‘
’گاڑی میں پانچ غیر ملکی سوار تھے جنہیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ غیر ملکی ایکسپورٹ پروسسنگ زون میں کام کرتے ہیں۔‘
پولیس حکام کے مطابق ’غیرملکیوں کی گاڑی کو موٹرسائیکل پر سوار خود کش بمبار کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ جائے وقوعہ سے ایک کلاشنکوف اور دستی بم سے بھرا بیگ بھی ملا ہے۔‘
دھماکے کے وقت فائرنگ بھی کی گئی تھی جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہوئے۔
بعدازاں پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ حملے کا نشانہ بننے والے غیرملکی جاپانی شہری تھے۔
حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والا سکیورٹی گارڈ نور محمد دوران علاج دم توڑ گیا ہے جبکہ پولیس نے واقعے میں ملوث ایک دہشتگرد کی شناخت ظاہر کر دی ہے۔
ڈی آئی جی ایسٹ پولیس اظفر مہسر نے میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والے ایک دہشتگرد کی شناخت سہیل احمد کے نام سے ہوئی ہے جس کا تعلق صوبہ بلوچستان کے علاقے پنجگور سے ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشتگرد کا سابقہ کریمنل ریکارڈ بھی چیک کیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’ملک دشمن عناصر امن امان خراب کرنا چاہتے ہیں جس کی کسی قیمت اجازت نہیں دی جائے گی۔ پولیس کی بروقت کارروائی بہترین اقدام تھا۔‘
واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت دیگر ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو مسلح افراد موٹر سائیکل پر سوار ہوکر جاپانی شہریوں کی گاڑی کے قریب آتے ہیں اور گاڑی کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس پر سکیورٹی گارڈ اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوتا ہے اور ایک دہشتگرد خود کو دھماکے سے اڑا دیتا ہے۔
علاقے میں قریب ہی موجود پولیس موبائل دھماکے کی آواز سن کر جائے وقوعہ پر پہنچتی ہے اور مقابلے کے بعد دہشتگرد کو ہلاک کر دیا جاتا ہے۔
واقعے کے بعد کراچی پولیس چیف عمران یعقوب منہاس سمیت دیگر پولیس افسران نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور جائے حادثہ کا معائنہ کیا۔
انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی طور پر خودکش حملہ علحیدگی پسند تنظیم کا لگتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تین گاڑیوں میں غیر ملکی جار رہے تھے اور خود کش حملہ آور یہاں قریب موجود تھے، سپیڈ بریکر پر گاڑی آہستہ ہوئی تو حملہ کیا گیا تھا۔

شیئر: