اس کے بعد رجسٹریشن کارڈز رکھنے والے افغان باشندوں کو اس سے قبل توسیع دی جاتی رہی ہے۔
پروف آف رجسٹریشن کارڈز یا پی او آر حکومت پاکستان کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کو جاری کیے جاتے ہیں جو ان کے یہاں قانونی قیام کے لیے لازم ہیں۔ ان کارڈز کی بنا پر افغان باشندوں کو پاکستان میں تعلیم، صحت اور بینکنک جیسی سہولیات حاصل ہو جاتی ہیں۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے ان کارڈز کی مدت میں مرحلہ وار توسیع سیاسی اور امن و امان کی صورتحال کے تناظر میں کی جاتی ہے۔
اس عمل کے لیے حکومت پاکستان اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین(یو این ایچ سی آر) کی مشاورت سے جائزہ لیتی ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزارت سیفرون کی تجویز پر وفاقی کابینہ نے افغان پناہ گزینوں کے کارڈز میں یکم اپریل سے 30 جون 2024 تک کی توسیع کی منظوری دی ہے۔‘
’کابینہ کو بتایا گیا ہے کہ ان کارڈز کی مدت میں توسیع سے پناہ گزینوں کو تعلیم، صحت اور بینکنگ سروسز تک رسائی ملے گی۔ ان کارڈ ہولڈز افغان باشندوں کو تیسرے مرحلے میں واپس ان کے وطن بھیجا جائے گا۔‘
گزشتہ برس حکومت کی جانب سے اس مہم کے بعد پاکستان میں قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں نے خدشات کا اظہار کیا تھا اور وہ اپنے غیریقینی مستقبل سے متعلق پریشان ہیں۔
پاکستان میں حالیہ عرصے میں ہونے والے کچھ حملوں کے بعد حکام نے ان میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔
دوسری جانب افغانستان کے حکام نے پاکستان سے افغانوں کو ڈی پورٹ کرنے کے عمل پر سوال اٹھائے تھے اور پاکستان کے امن و امان کو تباہ کرنے میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔
افغانستان کی حکومت نے کہا تھا کہ پاکستان کو یہ فیصلہ لینے سے قبل افغان حکام سے مشاورت کرنی چاہیے تھی اور یہ کہ پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے سے قبل مزید مہلت دینی چاہیے۔