Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں مقیم انڈین خاندان نے پنجاب کے گاؤں میں ’سٹیچو آف لبرٹی‘ نصب کر دیا

امریکہ کے شہر نیو یارک میں نصب 305 فٹ لمبا سٹیچو آف لبرٹی یعنی مجسمہ آزادی کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے شہر نیو یارک میں نصب 305 فٹ لمبا سٹیچو آف لبرٹی یعنی مجسمہ آزادی تو کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے تاہم اب انڈین پنجاب کے باسیوں کو ہوبہو ایسا ہی مجسمہ ضلع موگا میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق سٹیچو آف لبرٹی کی نقل (ریپلیکا) امریکہ میں رہنے والے ایک انڈین خاندان نے پنجاب کے ضلع موگا کے گاؤں لنگیانا نواں میں اپنے گھر کے باہر نصب کی ہے۔
یہ خاندان امریکی ریاست انڈیانا میں مقیم ہے۔ خاندان کے سربراہ نے بتایا کہ اس سٹیچو کو نصب کرنے کا مقصد امریکہ کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔
اس بارے میں گھر کے مالک گرمیت سنگھ برار عرف ببو نے بتایا کہ ’میرا ہمیشہ سے امریکہ میں رہنے کا خواب تھا۔ میں 2006 میں امریکہ میں گیا اور وہاں میں نے ٹرانسپورٹ کا کاروبار کیا۔ انڈیا میں بھی میرے والد نے ٹرانسپورٹ کا بزنس شروع کیا تھا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’یہ مجسمہ ہماری جانب سے امریکہ کو خراج تحسین ہے جس نے ہمیں یہاں آ کر بہت کچھ دیا۔ امریکہ آ کر نہ صرف ہمارا کاروبار چمک اٹھا بلکہ ہماری زندگی بھی اچھی ہو گئی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہمارے پنجاب والے گھر میں جو مجسمہ نصب کرنے کا خیال ہمیں پہلی مرتبہ آیا وہ سٹیچو آف لبرٹی تھا۔ پوری دنیا کو علم ہے کہ یہ سٹیچو کہاں پر نصب ہے لہٰذا لوگ پہلی نظر میں ہی جان جائیں گے کہ اس گھر کی فیملی کا تعلق امریکہ سے ہے۔‘
 

مجسمہ ساز نے بتایا کہ اس مجسمے کو بنانے میں انہیں دو ماہ کا وقت لگا (فوٹو: سوشل میڈیا/سکرین گریب)

گرمیت سنگھ کہتے ہیں کہ وہ امریکہ میں رہنے کے باوجود مکمل طور پر پنجاب سے جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’موگا کے لوگ ابھی بھی میرے دادا کو جانتے ہیں۔ میرے والد کی جانب سے ٹرانسپورٹ کا بزنس شروع کرنے کے بعد ہمارے ملک (انڈیا) نے بھی ہمیں بہت کچھ دیا اور وہ کاروبار برسوں تک چلا لیکن بعد میں ہم امریکہ منتقل ہو گئے۔ میں اب بھی سال میں ایک مرتبہ پنجاب جاتا ہوں۔‘
یہ مجسمہ گاؤں غال کلاں کے مجسمہ ساز منجیت سنگھ گِل نے بنایا ہے۔ مجسمے کی لمبائی 18 فٹ ہے اور اسے فائبر گلاس سے بنایا گیا ہے۔
مجسمہ ساز نے بتایا کہ اس مجسمے کو بنانے میں انہیں دو ماہ کا وقت لگا۔

شیئر: