Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کرکٹ ٹیم میں ’بڑی سرجری‘ کا اشارہ، محسن نقوی کیا کرنا چاہتے ہیں؟

محسن نقوی کے مطابق سب سے بڑا چیلنج ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ (فوٹو: پی سی بی)
نیویارک میں ٹی20 ورلڈ کپ میں انڈیا سے شکست کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے ٹیم میں ’بڑی سرجری‘ کا اشارہ دیا ہے۔
پیر کو مقامی میڈیا میں شائع خبروں کے مطابق نیویارک میں پاکستان انڈیا میچ کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا ہے کہ لگتا تھا کہ ’کرکٹ ٹیم کا چھوٹی سرجری سے کام چل جائے گا تاہم آج کی انتہائی خراب کارکردگی کے بعد یقین ہوگیا ہے کہ ٹیم میں بڑی سرجری کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے، قوم جلد بڑی سرجری ہوتے ہوئے دیکھے گی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم نے چیمپئنز ٹرافی کے لیے ٹیم تیار کرنی ہے اور وقت آگیا ہے کہ باہر بیٹھے نئے ٹیلنٹ کو بھی موقع دیا جائے۔
بڑی سرجری سے کیا مراد ہے؟
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے سینیئر سپورٹس جرنلسٹ عبدالماجد بھٹی نے کہا کہ ان کے بیان کا حقیقی مطلب کیا ہے وہ تو محسن نقوی صاحب ہی جانتے ہیں لیکن بظاہر جو سمجھ آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ شاید محسن نقوی کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکست کے اسباب معلوم ہو چکے ہیں۔
’انہیں سلیکشن کمیٹی اور ٹیم کے اندر کی دوستیاں اور یاریاں سمجھ آ گئی ہیں۔ لیکن اس ساری صورتحال میں سب سے پہلی غلطی سلیکشن کمیٹی کی ہے۔‘
عبدالماجد بھٹی نے کہا کہ سب سے پہلے تو دوستیوں کا سلسلہ ختم کرنا ہو گا لیکن محسن نقوی کو شروعات گھر سے کرنا پڑے گی۔ 
انہوں نے کہا کہ ’اگر ٹیم میں بڑے پیمانے پر اس وقت تبدیلیاں کر بھی لی جائیں تو وہ بے سود ہوں گی کیونکہ ٹی20 ورلڈ کپ کے بعد پاکستان نے کوئی ٹی20 میچز نہیں کھیلنے بلکہ اگست میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے جانا ہے جس طرح ذکا اشرف نے تبدیلیاں کی تھیں اس طرح کرکٹ بورڈ میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت پینک بٹن دبانے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ جو بھی سیٹ اپ بنایا جائے اس کو دو سے تین سال دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ نتائج دے سکے۔‘

انڈیا نے پاکستان کو چھ رنز سے ہرایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’پی سی بی میں بڑے آپریشن کی ضرورت ہے‘
دوسری جانب سینیئر سپورٹس جرنلسٹ مرزا اقبال بیگ کہتے ہیں کہ اب محسن نقوی اپنی ٹوپی اپنے سر سے اتار کر کسی دوسرے کو پہنانا چاہتے ہیں۔
’یعنی جس ناکامی کے ذمہ دار وہ خود ہیں اب وہ کسی اور کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا کر قوم کی انکھوں میں دھول جھونکنا چاہتے ہیں۔ چیئرمین پی سی بی کا بیان اپنی نشست بچانے کی ایک کوشش ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ وہاب ریاض کو کرکٹ بورڈ میں سیاہ و سفید کا مالک بنایا گیا ہے جبکہ بابر اعظم بھی کپتانی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ سلیکشن کمیٹی نے پانچ اوپنر اور پانچ فاسٹ بولرز کا انتخاب کیا اور محسن نقوی نے ان کی منظوری دی۔ اب ایسے بیانات دے کر قوم کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔ 
مرزا اقبال بیگ نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ ’پی سی بی میں بڑے آپریشن کی ضرورت ہے اور یہ آپریشن اوپر سے لے کر نیچے تک ہونا چاہیے۔‘

شیئر: