Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیروت ایئرپورٹ پر حزب اللہ کے ہتھیار، لبنانی وزیر کی تردید

اسرائیل حزب اللہ پر بیروت ایئرپورٹ کے قریب میزائل رکھنے کا الزام عائد کرتا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
لبنان کے وزیر ٹرانسپورٹ نے تردید کی ہے کہ حزب اللہ بیروت کے ایئرپورٹ پر ہتھیاروں کا ذخیرہ کر رہی ہے۔ یہ تردید ایسے وقت میں کی گئی ہے جب عسکریت پسند تنظیم اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق لبنان کے وزیر ٹرانسپورٹ علی حمیہ نے میڈیا میں ’بے بنیاد آرٹیکلز‘ کے الزامات کی تردید کے لیے ایک پریس کانفرنس کی اور برطانوی روزنامے ’ٹیلی گراف‘ پر تنقید کی۔
اخبار نے لکھا تھا کہ ’عسکریت پسند تنظیم ہوائی اڈے پر میزائلوں اور راکٹوں کو ذخیرہ کر رہی ہے۔‘  
ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ اپنے اتحادی حماس کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے ساتھ تقریباً روزانہ فائرنگ کا تبادلہ کر رہی ہے۔
علی حمیہ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’میں یہ پریس کانفرنس اس بات کو واضح کرنے کے لیے کر رہا ہوں کہ ٹیلی گراف میں جو کچھ لکھا گیا ہے وہ غلط ہے۔ بیروت کے ہوائی اڈے پر کوئی ہتھیار نہیں لائے گئے نہ ہی وہاں سے باہر لے جائے گئے ہیں۔‘
انہوں نے سفیروں اور صحافیوں کو پیر کی صبح ہوائی اڈے کا معائنہ کرنے کی دعوت دی۔
لبنانی ہوائی نقل و حمل یونین نے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ ’غلط بیانات کا مقصد بیروت ہوائی اڈے اور اس کے ملازمین، تمام شہریوں اور وہاں آنے والوں کو خطرے میں ڈالنا ہے۔‘
اسرائیل برسوں سے حزب اللہ پر لبنان میں مختلف تنصیبات بشمول بیروت ہوائی اڈے کے قریب راکٹ اور میزائل رکھنے کا الزام عائد کرتا رہا ہے جبکہ حزب اللہ اس کی تردید کرتی ہے۔

وزیر ٹرانسپورٹ نے سفیروں اور صحافیوں کو پیر کی صبح ہوائی اڈے کا معائنہ کرنے کی دعوت دی (علی حمیح ٹوئٹر اکاؤنٹ)

اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق حزب اللہ اور اسرائیلی فوج  کے درمیان آٹھ ماہ سے زائد عرصے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں لبنان میں 480 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عسکریت پسند تھے جبکہ 93 عام شہری بھی جان سے گئے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے شمال میں کم از کم 15 فوجی اور 11 شہری مارے گئے ہیں۔
اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے ایک سینیئر کمانڈر کی ہلاکت کے بعد گزشتہ دو ہفتوں کے دوران سرحد پار سے تبادلے اور کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

شیئر: