Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گیارہ ماہ سے جاری جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد 40 ہزار 534 ہو گئی، غزہ وزارت صحت

غزہ میں جاری جنگ سے 93 ہزار 778 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گیارہ ماہ سے جاری جنگ میں اب تک کم از کم 40 ہزار 534 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے وزارت صحت کے حوالے سے کہا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 58 ہلاکتیں ہوئیں۔
وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر  کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں اب تک 93 ہزار 778 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ دو دن قبل پیر کو اسرائیل نے وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلاح کے لیے انخلا کے نئے احکامات جاری کیے تھے جس سے مزید خاندانوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔
اسرائیلی فورسز کا کہنا تھا کہ عسکریت پسند گروپ حماس اور علاقے میں سرگرم دیگر افراد کے خلاف کارروائی کرنی ہے۔
حالیہ دنوں میں اسرائیل نے غزہ بھر میں انخلا کے متعدد احکامات جاری کیے جس پر فلسطینیوں، اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔
دیر البلاح میونسپلٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی انخلا کے احکامات سے اب تک اڑھائی لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
نئے احکامات نے بہت سے خاندانوں اور مریضوں کو الاقصیٰ ہسپتال چھوڑنے پر مجبور کیا جو دیر البلاح کی اہم طبی سہولت ہے اور جہاں لاکھوں باشندوں اور بے گھر افراد نے بمباری کے خوف سے پناہ لی تھی۔
میڈیسن سانس فرنٹییئرز (ایم ایس ایف) نے اتوار کی رات سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کے تعاون سے چلنے والے الاقصیٰ ہسپتال سے تقریباً 250 میٹر کے فاصلے پر ہونے والے دھماکے سے خوف و ہراس پھیل گیا۔

اسرائیل نے غزہ میں دیر البلاح سے انخلا کے نئے احکامات جاری کیے۔ فوٹو: اے ایف پی

بیان کے مطابق ’نتیجتاً ایم ایس ایف اس بات پر غور کر رہا ہے کہ آیا زندگی بچانے کے لیے علاج کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے، زخمیوں کی دیکھ بھال کو فی الحال معطل کرنا ہے یا نہیں۔‘
ایم ایس ایف نے غزہ کی وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تقریباً 650 مریضوں میں سے صرف 100 ہسپتال میں ہیں جن میں سے سات انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ہیں۔
انخلا پر مجبور ہونے والی ایک فلسطینی خاتون سواسن ابو افیش نے کہا کہ وہ اور ان کے بچے اب تک 11 بار بے گھر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اپنے آدھے بچے پیچھے اپنے سامان کے پاس چھوڑے ہیں اور اب میں اپنے چھوٹے بچوں اور اپنی بیٹی کے ساتھ ہوں، صرف اللہ ہی ہماری مدد کر سکتا ہے۔ میرے پاس نقل و حمل کے لیے پیسے نہیں ہیں۔‘
اس کشیدگی سے جنگ کے خاتمے کی بہت کم امید نظر آتی ہے کیونکہ قطر، مصر اور امریکہ کی سفارتکاری اب تک اسرائیل اور حماس کے درمیان خلیج کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ دونوں فریقین کے لیڈروں نے معاہدے تک نہ پہنچنے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کی۔

شیئر: