نیا قانون محنت : کارکن کے مذہب کا مذاق اڑانا ممنوع
جمعرات 29 اگست 2024 15:47
’کارکن کے جائز مالی حقوق یا اس میں کوئی حصہ روکا نہیں جاسکتا نہ اس کی آزادی پر روک لگائی جاسکتی ہے‘ ( فوٹو: سبق)
نئے قانون محنت میں کارکن کے حقوق کی ضمانت دینے کی تاکید کی گئی ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق نئے قانون محنت کی دفعہ نمبر 61 میں واضح کیا گیا ہے کہ کارکن سےبغیر تنخواہ کام نہیں کرویا جاسکتا۔
اس کے جائز مالی حقوق یا اس میں کوئی حصہ روکا نہیں جاسکتا نہ اس کی آزادی پر روک لگائی جاسکتی ہے۔
کارکن سے انسانی بنیادوں پر احترام کا معاملہ کیا جائے گا اور اس کے مذہب کا بھی احترام کیا جائے گا۔
کارکن کے مذہب اور عقیدے کا کسی بھی قول یا فعل سے مذاق نہیں اڑایا جائے گا۔
قانون محنت نے کارکن کو عبادات کے لیے مناسب وقت دینے کی تاکید کی گئی ہے۔
قانون محنت میں اس بات کی بھی تاکید کی گئی ہے کہ کارکنوں کے درمیان رنگ، نسل اور مذہب کی بنیاد امتیاز نہیں برتا جائے گا۔
قانون محنت نے کفیل اور تجارتی ادارے کو اس بات کا پابند کیا ہے کہ وہ اپنے کارکن کو مناسب رہائش یا متبادل نقد رقم فراہم کرے۔
اسی طرح رہائش سے کام کی جگہ لانے لے جانے کے لیے مناسب ٹرانسپورٹ یا متبادل نقد رقم فراہم کرے۔