Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیتن یاہو یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مکمل کوشش نہیں کر رہے: بائیڈن

اسرائیل کی ٹریڈ یونین ’ہستادروت‘ نےعام ہڑتال کی کال دے دی تھی جو اسرائیلی وقت کے مطابق صبح چھ بجے شروع ہوئی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدے کے لیے اپنی مکمل کوشش نہیں کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ میں مصالحت کاری کرنے والوں سے میٹنگ سے پہلے جب رپورٹروں نے جو بائیڈن سے پوچھا کہ کیا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ میں جنگ بندی کے لیے کافی کوششیں کر رہے ہیں، تو ان کا جواب تھا کہ ’نہیں۔‘
بائیڈن کا مصالحت کاروں کے ساتھ اجلاس اتوار کو غزہ میں چھ یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد ہونے جا رہا ہے جن میں ایک امریکی شہری بھی شامل تھا۔
امریکی صدر نے کہا کہ مصالحت کار جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے حتمی تجاویز اسرائیل اور حماس کو پیش کرنے کے بہت قریب ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے اجلاس کے لیے بائیڈن کے پہلے سے طے شدہ شیڈول کو از سر نو تشکیل دینا پڑا۔ اجلاس میں نائب صدر کملا ہیرس بھی شریک ہوں گی جو نومبر کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیں۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کملا ہیرس اتوار کو چھ یرغمالیوں کی لاشوں کی برآمدگی کے بعد پیر کو غزہ کے حوالے سے امریکی مصالحت کاروں سے ملیں گی۔
امریکہ، قطر اور مصری کے مصالحت کاروں کے ساتھ مل کر، گذشتہ کئی مہینوں سے غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی اور تبادلے کے لیے معاہدے کرانے کی کوشش رہا ہے۔
7 اکتوبر کے حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے 251 اسرائیلوں میں سے صرف سات کو اسرائیلی فوج نے زندہ بازیاب کرایا ہے۔ تاہم کئی ایک کو گذشتہ سال نومبر کے مہینے میں ایک ہفتے کے لیے کی گئی جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا۔
اس کے بعد سے امریکہ، قطر اور مصر کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان مصالحت کی کوششیں رکاوٹوں سے دوچار ہیں۔
خیال رہے اسرائیل کی ٹریڈ یونین ’ہستادروت‘ نےعام ہڑتال کی کال دے دی تھی جو اسرائیلی وقت کے مطابق صبح چھ بجے شروع ہوئی تھی۔
تاہم اسرائیلی وزیر خزانہ بزلئیل سمارتچ کے حکم پر اٹارنی جنرل نے ملک گیر ہڑتال کو روکنے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے ہڑتال روکنے کا حکم جاری کیا۔
یرغمالیوں کے لواحقین اور احتجاج کرنے والوں نے نیتن یاہو کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کافی کوششیں نہیں کر رہی۔
اتوار کو بڑے پیمانے پر نکالی جانے والی ریلیوں کے دوران مظاہرین نے حکومت پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدے پر دستخط کریں تاکہ یرغمالیوں کی بحفاظت اور جلد واپسی ممکن ہو سکے۔
غزہ میں اسرائیل کی جاری جنگ میں اب تک 40 ہزار 786 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق مارے جانے والوں میں سے غالب اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

شیئر: