Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہڑتال روکنے کے لیے عدالتوں میں درخواست دیں، اسرائیلی وزیر خزانہ

اتوار کو اسرائیلی شہریوں نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی وزیر خزانہ بزلئیل سمارتچ نے اٹارنی جنرل سے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق ملک گیر ہڑتال کو روکنے کے لیے فوری طور پر عدالتوں میں درخواست دائر کریں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ملک گیر ہڑتال کا مقصد وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت پر غزہ میں حماس کے زیرحراست اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
اتوار کی شب غزہ میں مزید چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد ہزاروں غمزدہ اسرائیلی شہری سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
احتجاج کرنے والے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدے پر دستخط کریں۔
وزیر خزانہ بزلئیل سمارتچ نے اپنے خط میں اٹارنی جنرل گیلی بہاراف میارا سے درخواست کی ہے کہ ’ہڑتال کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے کیونکہ اس کا مقصد ریاست کی سکیورٹی سے متعلق امور پر سیاست دانوں کے اہم پالیسی فیصلوں پر غلط طریقے سے اثر انداز ہونا ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی ہڑتال نہ صرف دوران جنگ غیرضروری معاشی نقصان کا باعث بنے گی بلکہ اس سے بیرون ملک جانے والی پروازیں بھی معطل ہو جائیں گی۔
آرنون بار ڈیوڈ کی جانب سے ایک روزہ ہڑتال کی کال دی گئی ہے جن کی ہستادروت یونین ان لاکھوں کارکنوں کی نمائندگی کرتی ہے جس کو اسرائیل کے اہم صنعت کاروں اور ٹیکنالوجی سیکٹر میں کاروباری افراد کی حمایت حاصل ہے۔
ہڑتال کا آغاز اسرائیل کے مقامی وقت کے مطابق صبح چھ ہو گا۔
اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے بھی عوام سے عام ہڑتال میں شریک ہونے کی اپیل کی تھی تاکہ اسرائیلی حکومت پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھایا جا سکے۔
اٹارنی جنرل گیلی بہاراف میارا کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

شیئر: