Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہم سب تک پہنچیں گے‘، اسرائیل نے حسن نصراللہ کو کیسے نشانہ بنایا؟

شام ساڑھے چھ بجے سے پہلے لبنانی دارالحکومت میں زور دار دھماکوں کی آواز سنی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کی جانب سے جمعے کو بیروت پر ایک فضائی حملے میں عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ مارے گئے تھے۔
اسرائیل نے اپنے انٹیلی جنس وسائل کو اس حملے کے لیے کیسے استعمال کیا آئیے جانتے ہیں:
حزب اللہ نے شمالی اسرائیل میں اُس وقت فائرنگ شروع کی جب اس کی اتحادی حماس نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا جس کے بعد غزہ میں جنگ کی ابتدا ہوئی۔
حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی کارروائیوں کی شدّت میں اضافہ اُس وقت ہوا جب 17 ستمبر کو عسکریت پسند تنظیم کے زیرِاستعمال پیجرز تخریب کاری کی وجہ سے دھماکے سے پھٹ گئے۔
اس کے اگلے دن بیروت کے جنوبی مضافات میں واقع وادی بقاع اور جنوبی لبنان کے علاقے میں حزب اللہ کے زیر استعمال واکی ٹاکی پھٹنے کے واقعات ہوئے۔
واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار ایسٹ پالیسی کے رابرٹ سیٹلوف نے لکھا کہ دھماکہ خیز آلات جن کا اسرائیل نے دعویٰ نہیں کیا، کی وجہ سے کم از کم 39 افراد ہلاک، 3000 کے قریب زخمی ہو گئے اور انہوں نے حزب اللہ کو پتھر کے دور میں پھینک دیا۔‘
فروری میں حسن نصراللہ نے خود خبردار کیا تھا کہ ’آپ کے ہاتھ میں جو سیل فون ہے وہ جاسوسی کا آلہ ہے۔‘
اس کے بعد عسکریت پسند تنظیم کے اراکین نے کمیونیکیشن کے لیے پیجرز کا استعمال شروع کر دیا تھا۔
فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل نداو شوشانی نے صحافیوں کو بتایا کہ جس انٹیلی جنس معلومات کی بنا پر جمعے کو حسن نصراللہ کے خلاف بیروت میں فضائی کارروائی کی گئی، وہ برسوں پُرانی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے انٹیلی جنس کو استعمال کیا جس کے لیے ہم برسوں سے کام کر رہے تھے اور ہمارے پاس معلومات تھیں اور ہم نے یہ حملہ کیا۔‘
ریچ مین یونیورسٹی میں اسرائیل کے بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ برائے انسداد دہشت گردی کی سینیئر فیلو ریٹائرڈ کرنل میری آئزن کا بھی کہنا تھا کہ ’یہ کارروائی وسیع پیمانے پر کام کا نتیجہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جب حزب اللہ کی بات آتی ہے تو اسرائیل کی صلاحیتیں تنظیم کے حوالے سے اُس کی انٹیلی جنس کی گہرائی کو ظاہر کرتی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سب حزب اللہ کے شمال پر حملہ کرنے کے بعد گذشتہ 11 مہینوں میں ایجاد نہیں ہوا۔‘
سرائیل کی فوج نے سنیچر کو کہا تھا کہ جمعے کو بیروت پر ایک فضائی حملے میں عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ مارے گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اُس نے بیروت کے جنوب میں ضاحیہ میں واقع حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر کو ہدف بنا کر ایسے وقت نشانہ بنایا جب وہاں اُن کی لیڈرشپ ملاقات کر رہی تھی۔
ایک فوجی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایف 15 جیٹ طیاروں نے آپریشن کو انجام دینے کے لیے جمعے کو ہیٹزرم ایئربیس سے پرواز کی۔
شام 6:30 سے پہلے لبنانی دارالحکومت میں زور دار دھماکوں کی آواز سنی گئی۔
وال سٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل نے مہینوں ان دھماکوں کی منصوبہ بندی کی کہ کیسے رہائشی عمارتوں کے نیچے بنکر کو نشانہ بنایا جائے جہاں حسن نصراللہ موجود ہوں گے۔
تاہم اخبار نے اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حملہ موقع پر کیا گیا کیونکہ اسرائیلی انٹیلی جنس کو میٹنگ شروع ہونے سے چند گھنٹے پہلے ہی اس کے بارے میں معلوم ہو گیا تھا۔‘
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے ملک سے باہر تھے۔
ان کے دفتر نے بعد میں ایک تصویر جاری کی گئی جس کے حوالے سے بتایا گیا کہ وہ اس حملے کی منظوری دیتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ تصویر نیویارک میں ان کے ہوٹل میں لی گئی تھی۔ اسرائیل نے اس حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی وضاحت نہیں کی۔
نیویارک ٹائمز نے کہا کہ ایک فوجی ویڈیو کے جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ استعمال ہونے والے طیارے میں 2,000 پاؤنڈ کے 15 بم نصب کیے گئے تھے۔
سینیئر حکام نے اخبار کو بتایا کہ ’کئی منٹوں کے دوران نصراللہ کو مارنے کے لیے 80 سے زائد بم گرائے گئے۔‘
وال سٹریٹ جرنل نے کہا کہ اسرائیل نے بنکر کو 80 ٹن بموں سے نشانہ بنایا۔
اے ایف پی کے فوٹوگرافروں نے بتایا کہ فضائی حملوں سے پانچ میٹر (16 فٹ) تک گڑھے پڑ گئے۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق کارروائی کے دوران چھ افراد ہلاک جبکہ 91 زخمی ہوئے۔
مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر جیمز ڈورسی نے کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ حملہ انٹیلی جنس کی بہت زیادہ تجربے کی بنیاد پر کی گئی کارروائی کو ظاہر کرتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ نہ صرف اہم تکنیکی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ میں کتنی گہرائی تک رسائی حاصل کر چکا ہے۔‘
اسرائیلی حکام نصراللہ کی ہلاکت کا جشن منا رہے ہیں اور اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا شمالی سرحد کے ساتھ حزب اللہ کی طرف سے لاحق خطرے سے نمٹنے کے لیے زمینی کارروائیوں کو آگے بڑھانا ہے۔
فوج نے سنیچر کو نصراللہ کو مارنے والے سکواڈرن کے کمانڈر کے حوالے سے ایک ٹرانسکرپٹ تقسیم کی جس میں کہا گیا تھا کہ ’ہم ہر جگہ، ہر ایک تک پہنچیں گے۔‘

شیئر: