Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل پر میزائل حملے کے بعد ایران میں بیک وقت فخر اور خوف کی فضا

تہران کی سڑکوں پر لوگوں نے اسرائیل پر ایران کے میزائلوں حملوں کا جشن منایا (فوٹو: اے ایف پی)
تہران کی سڑکوں پر ایک چھوٹے سے مجمعے نے اسرائیل پر ایران کے میزائلوں حملوں کا جشن منایا جبکہ دیگر لوگ ملک کے اس دلیرانہ اقدام کے متوقع ردعمل سے پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مقامی میڈیا نے ایران کی جانب سے منگل کی شام اسرائیل پر فائر کیے گئے 200 میزائلوں کی فوٹیج چلائی۔
ریاستی ٹی وی نے ان تصاویر پرجوش موسیقی چلائی اور ساتھ ہی چند سو افراد کو دارالحکومت تہران اور دیگر شہروں میں ایران کے حملے پر جشن مناتے دکھایا۔
بعض افراد نے ریلی میں گذشتہ ہفتے بیروت میں مارے گئے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی تصاویر اور حزب اللہ کا زرد پرچم اٹھا رکھا تھا۔
منگل کی رات گئے وسطی تہران میں واقع فلسطین چوک پر گفتگو کرتے ہوئے 29 برس کی حیدہ غولیزادہ کا کہنا تھا کہ ’وہ اسرائیل پر ایران کے حملے پر فخر محسوس کرتی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ہر قسم کے نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں اور ہمیں کوئی خوف نہیں ہے۔‘ 
بدھ کی صبح تہران میں گذشتہ شام کے جوش و ولولے کے معمولی اثرات دیکھنے میں آئے، شہر میں ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں تھی اور ریسٹورنٹس اور کیفیز میں گاہکوں کا رش تھا۔
اُدھر اسرائیل نے امریکہ کی حمایت سے ایران کے میزائل حملوں کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے، اس صورت حال نے بعض شہریوں کو خوفزدہ بھی کردیا ہے جو سمجھتے ہیں کہ اس سے ملک ایک مکمل جنگ کی لپیٹ میں آجائے گا۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں ایرانی میزائل حملہ ایران کی حکمت عملی کو لگنے والے دھچکے کا نتیجہ قرار دیتے ہیں جو وہ لبنان، عراق، یمن، شام اور فلسطین میں موجود اپنے اتحادیوں کو مضبوط کرنے کے لیے کر رہا تھا۔
ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر عباس نلفروشان گذشتہ ہفتے اسرائیل کے بیروت پر حملے میں مارے گئے تھے جبکہ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو تہران میں مارا گیا تھا۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ ’ایران نے حملہ کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے اور اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے‘ (فائل فوٹو: اے پی)

برسلز کے ایک تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے علی وائز کا کہنا ہے کہ ایران نے رواں برس اپریل میں اسرائیل پر ڈرونز اور میزائلوں سے حملہ کر کے نپا تُلا رِسک لیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ایران کا اسرائیل پر پہلا براہ راست حملہ تھا جس میں زیادہ تر ڈرون اور میزائل فضا میں ہی تباہ کردیے گئے تھے۔  
علی وائز نے مزید کہا کہ اس مرتبہ ایران نے قدرے دلیرانہ قدم اٹھایا ہے، اور اس کا یہ اقدام اس کو درپیش چیلنجز کا اظہار ہے کیونکہ اس کے اہم اتحادی کئی محاذوں پر کمزور ہوگئے ہیں۔
ایران کے پاسداران انقلاب نے بتایا تھا کہ ’انہوں نے منگل کی شب اسرائیل پت 200 میزائل داغے جن میں سے 90 فیصد نے کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔‘
اسرائیلی فو ج کے بیان میں کہا گیا کہ’ ایران کی جانب سے تقریبا 180 میزائل داغے گئے، جن میں بیشتر کو مار گرایا گیا تاہم کچھ میزائل وسطی اورجنوبی اسرائیل میں بھی گرے۔‘
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ ’ایران نے حملہ کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے اور اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔‘
ایران کا دعویٰ ہے کہ ’اس نے تل ابیب کے علاقے میں تین فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، اگر اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تو مزید تباہ کن جواب دیا جائے گا۔‘

شیئر: