Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میرا نہیں خیال کہ مشرق وسطیٰ میں مکمل جنگ ہو گی: صدر بائیڈن

صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ تہران کے حملے سے متعلق جوابی کارروائی پر بات چیت کر رہا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں مشرق وسطیٰ میں ’مکمل جنگ‘ نہیں چھڑنے جا رہی جبکہ دوسری جانب اسرائیل ایران کے خلاف جوابی کارروائی پر غور کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ سے بچنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
جمعرات کو واشنگٹن میں صحافیوں کی جانب سے اس سوال پر کہ وہ کتنے پراعتماد ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ کو ٹالا جا سکتا ہے اور کس حد تک یقین ہے کہ جنگ نہیں چھڑے گی تو اس پر صدر بائیڈن نے کہا ’دیکھو میرا نہیں خیال کہ ایک مکمل جنگ ہونے والی ہے، مجھے لگتا ہے کہ ہم اس سے بچ سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔‘
امریکہ، یورپی یونین اور دیگر اتحادیوں نے اسرائیل لبنان تنازع میں فوری طور پر 21 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ایران کے حملے پر جوابی کارروائی سے متعلق امریکہ اسرائیل کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے، جس میں اسرائیل کی جانب سے ایران کی تیل کی تنصیبات پر حملہ کرنے کے آپشنز بھی شامل ہیں۔
ان کے اس بیان نے تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے اور مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی نے تاجروں کو سپلائی میں ممکنہ رکاوٹ کے بارے میں فکر مند کر دیا ہے۔
تاہم صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ ’آج کچھ نہیں ہونے والا ہے۔‘ بعد میں یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ اسرائیل پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ایران کی تیل کی تنصیبات پر حملہ نہ کرے، بائیڈن نے کہا کہ وہ عوامی سطح پر بات نہیں کریں گے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے بیروت میں لبنان کی مسلح تنظیم حزب اللہ کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیل نے لبنان کے کئی علاقوں میں نشانہ بنایا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بدھ کے روز صدر نے کہا تھا کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر کسی بھی اسرائیلی حملے کی حمایت نہیں کریں گے۔
جمعرات کو اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ملک کے پاس جوابی کارروائی کے لیے ’بہت سارے آپشنز‘ ہیں اور وہ تہران کو ’جلد‘ اپنی طاقت دکھائے گا۔
ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ واشنگٹن کو یقین نہیں کہ اسرائیل نے اب تک فیصلہ کیا ہو کہ ایران کو کس طرح جواب دیا جائے۔
دوسری جانب مقامی افراد اور سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے ضاحیہ، جو حزب اللہ کا گڑھ ہے، جمعرات کو نصف شب کے قریب نئے اسرائیلی حملوں کی زد میں آیا۔
اسرائیل نے کچھ علاقوں میں لوگوں کو اپنے گھر چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
ایگزیوز کے رپورٹر بارک ریود نے اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے ایکس پر پوسٹ کیا کہ فضائی حملوں میں حزب اللہ کے اہلکار ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنایا گیا جو زیر زمین بنکر میں موجود تھے اور حسن نصراللہ کے جانشین ہیں۔

بیروت میں شہری محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)

اسرائیلی فوج نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ حزب اللہ نے جمعرات کو لبنان سے اسرائیل کی طرف تقریباً 230 راکٹ داغے ہیں۔
حزب اللہ نے کہا کہ اس نے شمالی اسرائیل کے بحیرہ روم کے ساحل پر خلیج حیفہ میں اسرائیل کے ’سخنین اڈے‘ کو راکٹوں سے نشانہ بنایا۔
حزب اللہ نے یہ بھی کہا تھا کہ اس حیفہ میں ’نیشیر اڈے‘ پر راکٹ داغے۔

شیئر: