ایرانی حملے کا جواب دینے کی تیاری کر رہے ہیں: اسرائیلی فوجی عہدیدار
ایران نے کہا تھا کہ اس نے حسن نصراللہ کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل پر میزائل داغے تھے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
ایک اسرائیلی عہدے دار نے کہا ہے کہ ایران کے رواں ہفتے کے آغاز میں اسرائیل پر میزائل حملے کا ’جواب دینے کے لیے فوج تیاری کر رہی ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کے ایک عہدے دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اسرائیلی فوج اسرائیلی شہریوں اور اسرائیل پر غیرمعمولی اور غیرقانونی ایرانی حملے کا جواب دینے کی تیاری کر رہی ہے۔‘
تام انہوں نے اس جواب کی نوعیت یا وقت کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں۔
اسرائیل کے بائیں بازو کے نظریات کے حامل اخبار ہاریٹز نے فوج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کا جواب ’اہم ہو گا۔‘
اخبار کے مطابق ’اس ہفتے تہران سے میزائل حملے کے بعد اسرائیلی فوج ایران پر ایک اہم حملے کی تیاری کر رہی ہے۔‘
’فوج نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ اسرائیلی حملے کے بعد ایران دوبارہ اسرائیلی سرزمین پر میزائل داغ سکتا ہے۔‘
یکم اکتوبر کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 میزائل داغے تھے جو چھ مہینے سے بھی کم وقت میں اس کا اسرائیل پر دوسرا براہ راست حملہ تھا۔
زیادہ تر میزائلوں کو اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام نے مار گرایا تھا لیکن ان میں سے کچھ فوجی اڈوں پر گرے تاہم کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
ایران نے کہا تھا کہ اس نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ جو 27 ستمبر کو بیروت میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے، کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے میزائل داغے تھے۔
ایران کا میزائل حملہ حماس کے سیاسی بیورو کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کی موت کا بدلہ لینے کے لیے بھی تھا، جنہیں 31 جولائی کو تہران میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ اگرچہ ایران اور حماس اس موت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھراتے ہیں لیکن اس نے اس کی باضابطہ ذمہ داری قبول نہیں کی۔