Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملتان ٹیسٹ: ’ہار جیت گیم کا حصہ ہے، یہ شکست بھول کر اگلی شکست کا انتظار کرنا چاہیے‘

انگلینڈ ٹیم ٹیسٹ میچز کی تاریخ میں پہلی ٹیم ہے جس نے 500 سے زائد رنز دینے کے باوجود حریف ٹیم کو اننگز سے شکست دی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
تین ٹیسٹ کی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان کو انگلینڈ کے ہاتھوں ایک اننگز اور 47 رنز سے شکست کے بعد سوشل میڈیا پر تبصروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
میچ کے چوتھے دن کے اختتام سے پہلے ہی انگلینڈ ٹیم نے 7 وکٹوں کے نقصان پر 823 رنز کا پہاڑ کھڑا کر دیا اور اننگز ڈکلیئر کی۔ 
7 اکتوبر کو شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے اپنی اننگز میں بہتر بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 500 سے زائد رنز سکور کیے تھے۔ 
انگلینڈ کے بولرز کو پاکستان کے خلاف مشکلات کا شکار دیکھ کر سوشل میڈیا پر کرکٹ ماہرین اور سینئر انگلش پلیئرز کی جانب سے ملتان کی پچ پر کئی سوالات بھی اٹھائے گئے۔ 
پاکستان نے پہلی اننگز میں انگلینڈ کے لیے 556 رنز کا امبار تو لگا دیا مگر اس کے بعد انگلینڈ کی ٹیم نے اپنی اننگز کا آغاز کیا تو پاکستان کے بولز بالکل بے بس نظر آئے۔
انگلینڈ کے سابق کرکٹر کیون پیٹرسن نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا ’ابھی بھی یہ پچ بولرز کے لیے قبرستان ہے، اگر اس پچ سے کوئی نتیجہ نہ نکلا تو یہ ٹیسٹ کرکٹ کو تباہ کرنے میں مدد کرے گی۔‘

سپورٹس تجزیہ کار جون رائٹ نے لکھا ’ٹیسٹ میچز کی خراب پچز کا ذکر کیا جائے تو ملتان کی یہ پچ پہلے نمبر پر ہوگی۔ یہ ٹیسٹ میچ کے فارمیٹ کو تباہ کرے گی۔ پاکستان کو پہلی اننگز کے بعد ملنے والی پذیرائی اچانک غائب ہوگئی ہے۔ 

انگلینڈ کی جانب سے ہیری بروک نے تیز ترین ٹرپل سنچری سکور کی اور جو روٹ کے ساتھ مل کر چوتھی وکٹ کی 454 رنز کی شراکت بھی قائم کی۔ روٹ دبل سنچری بنانے میں کامیاب رہے۔ 
بیٹنگ کے لیے ’جنت‘ قرار دی جانے والی پچ پر پاکستان دوسری اننگز کھیلنے آیا تو صورتحال مکمل طور پر پلٹ گئی جب چوتھے دن کے اختتام پر 152 رنز پر ہی پاکستان کے چھ کھلاڑی پولین لوٹ گئے۔ 
میچ کے پانچویں روز پاکستان کے ابرار احمد ہسپتال داخل ہونے کے باعث لائن اپ میں دستیاب نہیں تھے اور ٹیم کے ہاتھ میں صرف 3 وکٹیں باقی تھیں۔ 
آخری دن کی ٹی بریک سے پہلے پاکستان کی ٹیم 200 رنز پر ڈھیر ہوئی اور انگلینڈ ایک اننگز اور 47 رنز سے میچ جیت گیا۔ 
انگلینڈ کی ٹیم نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’ٹیسٹ میچز کی تاریخ میں انگلینڈ پہلی ٹیم ہے جس نے 500 سے زائد رنز دیے اور پھر بھی ایک اننگز سے میچ جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔‘

سپورٹ 360 کے مطابق پاکستان 2022 کے بعد سے ہوم گراؤنڈ پر کوئی ٹیسٹ سیریز جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ اب تک 11 ٹیسٹ ہوئے جن میں پاکستان کو 7 میں شکست کا سامنا رہا اور صرف 4 میچز میں جیت حاصل ہوئی۔ 

صارف مظہر ارشد نے لکھا ’ٹیسٹ کی 147 سالہ تاریخ میں پاکستان پہلی ٹیم ہے جو 500 رنز سکور کرنے کے بعد بھی ایک اننگز سے ہار گئی۔‘

ایک اور ایکس صارف نے لکھا ’پاکستان کے لیے شان مسعود کی کپتانی کچھ خاص رہی۔ آسٹریلیا سے شکست، بنگلہ دیش سے شکست اور اب انگلیڈ سے بھی شکست۔ بوبزی دا کنگ کے بعد شانوُ دا کنگ۔‘

صبغت ہاشمی نے لکھا ’بابر کی کپتانی میں کم از کم میچ ڈرا تو ہو جاتے تھے۔ جیت کی تلاش میں ہم نے ڈرا بھی کھو دیے۔‘

ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے انگلینڈ کے سامنے کرکٹ کا خاتمہ کر دیا جنہوں نے کرکٹ کو جنم دیا تھا۔‘

کسی اور صارف نے کہا ’ہار اور جیت گیم کا حصہ ہے، ہمیں اس شکست کو بھول کر اگلی شکست کا انتظار کرنا چاہیے۔‘

وسیم کاظمی نے لکھا ’پاکستان کے لیے ہم گراؤنڈ پر 6 ٹیسٹ ہارنا شرمندگی ہے اور بطور کپتان آپ کو ایک بریانی کی پلیٹ سے عوض اپنا بیٹ سویپ کر لینا چاہیے۔‘

ایک اور صارف نے سوال اٹھایا ’اب ریڈ بال اور وائٹ بال کی کپتانی کس کو دے کر بلی کا بکرا بنایا جائے گا؟‘

اسماعیل عامر نے لکھا ’پہلے ٹیسٹ میں یہ سب ریکارڈز بنے اور سارے ہی پاکستان کے خلاف بنے۔‘

آخری دن کی ٹی بریک سے پہلے پاکستان 200 رنز پر ڈھیر ہوئی اور انگلینڈ ایک اننگز اور 47 رنز سے میچ جیت گیا۔ 

شیئر: