Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کی جانب سے ملزم قرار دیے گئے سابق انڈین حکومتی اہلکار نے الزامات مسترد کر دیے

وکاس یادیو انڈین خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کرتے تھے۔ فوٹو: روئٹرز
امریکہ نے انڈین سرکاری اہلکار وکاس یادیو پر علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل کی منصوبہ بندی کے الزامات میں فرد جرم عائد کی ہے تاہم اہل خانہ کا کہنا ہے کہ یادیو نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
39 سالہ وکاس یادیو کے کزن ایویناش یادیو نے روئٹرز کو بتایا کہ وکاس سے جب بات ہوئی تو انہوں نے میڈیا پر چلنے والی رپورٹس کو غلط قرار دیا ہے۔
ایویناش یادیو دارالحکومت دہلی سے 100 کلو میٹر دور واقع اپنے آبائی گاؤں میں رہتے ہیں جبکہ وکاس یادیو کے بارے میں یہی خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ انڈیا میں ہی موجود ہیں۔
امریکی محکمہ انصاف نے جمعرات کو وکاس یادیو پر گزشتہ سال سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی ناکام سازش کی قیادت کرنے کے الزام میں فرد جرد عائد کی ہے۔
محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ وکاس یادیو انڈین خفیہ ایجنسی را کے اہلکار ہیں۔
دوسری جانب انڈیا کا کہنا ہے کہ وہ ان الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے اور یہ بھی کہا کہ وہ انڈین حکومت کے ملازم نہیں رہے تاہم خفیہ ایجنسی کے اہلکار ہونے کے حوالے سے واضح نہیں کیا۔
ریاست ہریانہ کے گاؤں پرانپورا میں رہائش پذیر وکاس یادیو کے کزن نے روئٹرز کو بتایا کہ فیملی کو اس حوالے سے معلومات نہیں ہے کہ وہ را کے لیے کام کر رہے تھے اور نہ ہی انہوں نے کبھی ذکر کیا تھا۔
کزن ایویناش یادیو کے مطابق ’ہمارے لیے تو وہ ابھی بھی سی آر پی ایف (سینٹرل ریزرو پولیس فورس) میں ہی کام کرتے ہیں جس میں انہوں نے 2009 میں شمولیت اختیار کی تھی۔‘
’وکاس نے ہمیں بتایا تھا کہ وہ ڈپٹی کمانڈانٹ ہیں اور انہوں نے پیراٹروپر کی تربیت حاصل کر رکھی تھی۔‘
ایویناش یادیو نے بتایا کہ انہیں نہیں معلوم کہ یادیو کہاں پر ہیں لیکن وہ اپنی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ رہتے ہیں جو گزشتہ سال پیدا ہوئی تھی۔
انڈین عہدداروں نے وکاس یادیو کے ٹھکانے کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم اخبار واشنگٹن پوسٹ نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ انڈیا سے وکاس حوالگی کا مطالبہ کیا جائے گا۔
وکاس یادیو کی 65 سالہ والدہ سودیش یادیو نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’میں کیا کہہ سکتی ہوں؟ مجھے نہیں معلوم امریکی حکومت سچ بول رہی ہے یا نہیں۔‘
انہوں نے کہا ’وہ ملک کے لیے کام کر رہا تھا۔‘
امریکہ نے وکاس یادیو پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے ایک اور انڈین شہری نخیل گپتا کو ہدایت کی جنہوں نے گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کے لیے کرائے کے قاتل کو 15 ہزار ڈالر دیے۔

شیئر: