شدت پسندی میں اضافہ، خیبر پختونخوا حکومت کا پولیس میں 1356 نئی بھرتیوں کا فیصلہ
رواں برس شدت پسندی کے باعث 82 سے زائد پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
حالیہ مہینوں میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانے والے عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافے کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے پولیس میں اضافی 1356 بھرتیاں کر کے سکیورٹی کو مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سرکاری اعداد وشمار کے مطابق رواں برس خیبر پختونخوا میں اب تک حملوں، گھات لگا کر حملوں اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 82 سے زائد پولیس اہلکاروں کی جان چلی گئی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ ختم ہونے کے بعد سے صوبے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ منگل کو نامعلوم مسلح افراد نے کانسٹیبل منصور خان کو ان کے آبائی شہر لکی مروت میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ دریں اثنا پولیس کو نشانہ بنانے والے حملوں نے گذشتہ ماہ صوبے کے لکی مروت اور بنوں کے اضلاع میں احتجاج کو جنم دیا۔
وزیراعلٰی آفس نے کہا کہ وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور نے صوبے کے پولیس معاملات سے متعلق پشاور میں ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں ’امن و امان کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر جنوبی اضلاع کے لیے پولیس کے مختلف رینکس میں 1356 نئی بھرتیوں کا فیصلہ کیا گیا۔‘
ان میں سے 1200 کانسٹیبلز کی بھرتیوں کا عمل آخری مراحل میں ہے اور جلد ہی تقرری کے لیٹر جاری کر دیے جائیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کانسٹیبل کے علاوہ نئی بھرتیوں میں سب انسپکٹر، اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور ہیڈ کانسٹیبل شامل ہوں گے۔ مزید کہا گیا کہ مقتول پولیس افسران کے بچوں کی بھرتی کا کوٹہ 5 فیصد سے بڑھا کر 12.5 فیصد کر دیا گیا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے میٹنگ میں سینیئر پولیس حکام کو بتایا کہ پولیس فورس کو مضبوط بنانا اور صوبے میں امن و امان کی صورت حال کو مستحکم کرنا ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وزیر اعلٰی نے کہا کہ پولیس فورس کو موجودہ صورت حال سے نمٹنے کے قابل بنانے کے لیے تمام وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کیے جائیں گے۔