لاہور ہائیکورٹ نے حال ہی میں ایک حکم نامے کے ذریعے بڑے گھروں اور کمرشل عمارتوں کے نقشوں کی منظوری کو واٹر ری سائیکلنگ پلانٹ کے نصب ہونے کے ساتھ مشروط کر دیا ہے۔
عدالت نے لاہور میں گھروں کے نقشے پاس کرنے کے نگران ادارے لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کو ایک حکم میں کہا ہے کہ وہ اپنے نقشے پاس کرنے کے قواعد ضوابط میں ترمیم کرے۔
ایل ڈی اے کے لیگل ایڈوائزر صاحبزادہ مظفر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’عدالتی حکم کے بعد ہم نے اپنے قواعد میں ترمیم کے لیے ایک ڈرافٹ تیار کر لیا ہے اور بورڈ کو ارسال کر دیا ہے۔ اگلی سماعت سے قبل نئے قواعد کی منظوری اور میٹنگ منٹس عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
ڈیپ سیک کی تیاری میں پاکستانی سیلیکا سینڈ استعمال ہوئی؟Node ID: 885440
-
پاکستان میں کاروباری کمپنیوں کی ’ریکارڈ رجسٹریشن‘ کی وجہ کیا ہے؟Node ID: 885711
نئے قواعد کی تفصیل بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی طور پر ہم ایک کنال اور اس سے اوپر کے گھروں کے نقشوں کی منظوری کو گرے واٹر ری سائیکلنگ پلانٹ کے نصب کرنے سے مشروط کر رہے ہیں۔ گرے واٹر ری سائیکلنگ سے مراد نہانے، وضو، کچن اور کپڑے وغیرہ دھونے والے پانی کو ٹائلٹ میں فلش کرنے کے لیے یا باغیچوں کو پانی دینے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے گاڑیاں بھی دھوئی جا سکتی ہیں۔‘
خیال رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے صوبے بھر میں گاڑیاں دھونے والوں کو عام پانی استعمال کرنے سے روک دیا تھا اور گھروں میں کاریں دھونے پر بھی پابندی عائد کر دی تھی۔
صاحبزادہ مظفر کے مطابق ’نئے قواعد میں نئی بننے والی تمام کمرشل عمارتوں کو اب واٹر ری سائیکلنگ پلانٹس کے بغیر تعمیر نہیں کیا جا سکے گا، نقشے میں پلانٹ سسٹم کا نصب ہونا ضروری ہے۔ اس میں یہ تخصیص نہیں ہو گی کہ بلڈنگ بڑی ہے یا چھوٹی۔ اگر یہ کمرشل بلڈنگ ہے تو پھر اس میں پلانٹ لگانا لازمی ہو گا۔‘
واٹر ری سائیکلنگ پلانٹ کیسے کام کرتا ہے؟
عدالتی احکامات کے بعد مارکیٹ میں واٹر ری سائیکلنگ پلانٹس کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ 15 برسوں سے ری سائیکلنگ پلانٹس کے کاروبار سے وابستہ بشارت ملک نے بتایا کہ ’ہم سنہ 2009 سے یہ کام کر رہے ہیں۔ جب پہلی مرتبہ عدالت نے کچھ برس پہلے گاڑیاں دھونے والوں کو ری سائیکل پلانٹ لگانے کا حکم دیا تھا تو شاید اس کا اتنا اثر نہیں ہوا تھا۔ تاہم اب گذشتہ چند ہفتوں سے آرڈرز کی بھرمار ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’سادہ واٹر ری سائیکلنگ پلانٹ میں دو سٹوریج ٹینک ہوتے ہیں، کار دھونے کے بعد اسی پانی کو ایک ٹربائن کے ذریعے اس سٹوریج میں اکٹھا کیا جاتا ہے اور ان کے درمیان ایک فلٹر لگا ہوتا ہے۔ ایک ٹینک سے پانی دوسرے ٹینک میں فلٹر اور ریت سے گزر کر پہنچتا ہے تو گارا نکل جاتا ہے جبکہ پانی سٹور ہو جاتا ہے۔‘
بشارت ملک کا کہنا تھا کہ ایک نارمل ری سائیکلنگ پلانٹ کی قیمت ایک لاکھ 90 ہزار روپے سے شروع ہوتی ہے۔ جبکہ اس سے زیادہ اچھی کوالٹی کے یونٹ 12 سے 15 لاکھ روپے میں بھی دستیاب ہیں، لیکن وہ بنے بنائے چین سے درآمد کیے جاتے ہیں۔ سادہ گرے واٹر ری سائیکلنگ پلانٹ لوکل ہی تیار کیے جا رہے ہیں، اس لیے سستے ہیں۔