وزارت دفاع نے ڈیوٹی کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ فوٹو گیٹی امیجز
عراق کے شمالی صربے صلاح الدین میں اتوار کو سڑک کنارے نصب بارودی مواد سے عراقی فوج کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، بارود پھٹنے کے باعث تین فوجی ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔
فرانس کی نیوز ایجنسی ایف پی اے کے مطابق عراقی پولیس اور ہسپتال ذرائع نے بتایا ہے’دارالحکومت بغداد کے شمال میں تقریباً 175 کلومیٹر دور طوز خرماتو قصبے کے قریب ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔
عراق کے دو سیکورٹی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ شمالی علاقے میں داعش کے عسکریت پسند سرگرم ہیں۔
2017 میں عسکری گروپ کی شکست کے باوجود اس گروپ کی باقیات دیہی علاقوں میں سرکاری افواج کے خلاف ’ہٹ اینڈ رن‘ حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
طوز خرماتو قصبے کے میئر ذوالفقار البیاتی نے بتایا ہے ’اتوار کو ہونے والے بارودی دھماکے میں آرمی رجمنٹ کمانڈر، ایک افسر اور سیکورٹی سروس کا رکن ہلاک ہوا۔‘
ایک سیکیورٹی اہلکار نے اے ایف پی کو ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے مزید بتایا ہے ’دھماکے کے وقت متاثرین فوجی گاڑی میں سوار تھے۔‘
ہلاک ہونے والے خودمختار شمالی علاقے کردستان کی پیشمرگا فورسز کے ارکان تھے جبکہ دھماکے میں شدید زخمی ہونے والے عراقی فوج کے ارکان تھے۔
شمالی صربے صلاح الدین میں دھماکے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔ فوٹو گیٹی امیجز
عراقی وزارت دفاع نے ان تین فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے جو اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے ہلاک ہوئے۔
داعش گروپ نے 2014 میں عراق اور پڑوسی ملک شام کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا اور اپنی ’خلافت‘ کا اعلان کر دیا۔
داعش گروپ نے عراق اور شام کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
عراق میں امریکی زیرقیادت فوجی اتحاد کی حمایت یافتہ عراقی افواج نے داعش گروپ کے خلاف 2017 میں کامیابی حاصل کی تھی اور 2019 میں شام کے علاقے میں امریکی حمایت یافتہ کرد فورسز کے ہاتھوں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب سے جولائی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق عراق اور شام میں موجود اس گروپ میں تقریباً 1500 سے 3000 افراد باقی ہیں۔