Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بغداد کی مارکیٹ میں دھماکے پر داعش کے ’منصوبہ ساز‘ کو سزائے موت

پرہجوم بازار میں دھماکے سے 32 افراد ہلاک ہوئے تھے(فائل فوٹو اے ایف پی)
عراق کی ایک عدالت نے داعش کے ایک رکن کو2021 میں ہونے والے بم حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں سزائے موت سنائی ہے۔
یاد رہے کہ بغداد کے ایک پر ہجوم بازار میں دھماکے سے 32 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
 2017 کے آخر میں عراق کی طرف سے عسکریت پسند گروپ کی شکست کے اعلان کے تین برس بعد بغداد میں ہونے والا یہ پہلا خود کش حملہ تھا، اس دھماکے نے نسبتا پرسکون دور کا خاتمہ کیا۔
عرب نیوز نے اے ایف پی کے حوالے سے بتایا کہ اس شخص کو جس کا نام نہیں بتایا گیا جنوری 2021 میں بغداد کے طیران سکوائر پر ہونے والے دو خود کش بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کا قصور وار پایا گیا تھا۔ حملے میں 110 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ’ بغداد کی ایک عدالت نے حملے کے ایک ’بنیادی خطا کار‘ کو سزا سنائی ہے۔ اس نے 2012 سے داعش کا حصہ ہونے اور دو خود کش حملہ آور کو تیار کرنے کا اعتراف کیا‘۔
عراقی وزارت داخلہ نے اس وقت کہا تھا کہ ایک حملہ آور نے دھماکہ خیربیلٹ کو اڑانے سے پہلے اپنے بیمار ہونے کا دعوی کرتے ہوئے ہجوم کو اپنی جانب متوجہ کیا۔
جب زیادہ لوگ متاثرین کی مدد کو پہنچے تو دوسرے خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
عراق میں عام طور پر دہشت گردی یا قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی جاتی ہے۔

شیئر: