’خواتین پر 100 فیصد مؤثر‘، ایڈز سے بچاؤ کی ویکسین ایجاد؟
سال میں دو بار لی جانے والی ویکسین کے ٹرائل کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں (فوٹو: اے پی)
طبی ماہرین دنیا کے خوفناک ترین اور لاعلاج مرض ایڈز سے بچاؤ کے لیے اہم دوا بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور حالیہ کوشش کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سال میں دو بار لی جانے والی ویکسین کے حوالے سے سامنے آئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس کے خواتین پر نتائج 100 فیصد رہے جبکہ مردوں میں بھی شرح اتنی ہی ہے۔
امریکہ کی دواساز کمپنی گائلیڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس ویکسین کے سستے ورژن ان غریب ممالک کو فروخت کیے جائیں گے جہاں ایڈز کی شرح بہت زیادہ ہے۔ ان ممالک میں سے زیادہ تر افریقی اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک شامل ہیں۔
کمپنی کی جانب سے لاطینی امریکی ممالک کو فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے جہاں اگرچہ ایڈز کی شرح کم ہے تاہم اس میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس کے باعث اس تشویش نے جنم لیا ہے کہ بیماری کو روکنے کا اہم موقع نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
یو این ایڈز کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر وینی باینیما کا کہنا ہے کہ ’یہ بیماری سے بچاؤ کے تمام طریقہ ہائے کار میں سب سے زیادہ اہم ہے اور پہلے اس جیسی کوئی ویکسین سامنے نہیں آئی۔‘
انہوں نے گائیلیڈ کمپنی کو کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’اس کا استعمال اس بات پر منحصر ہے کہ کن ممالک میں ایڈز کی شرح زیادہ ہے۔‘
ایڈز کے عالمی دن پر جاری کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے برس مرض کے باعث چھ لاکھ 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے جو کہ 2004 کے بعد سے کم ترین سالانہ شرح ہے۔
اس موقع پر یو این ایڈز کی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ دنیا اب ایڈز کے معاملے پر ’تاریخی موڑ‘ پر ہے اور اب متعدی کو ختم کرنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
لیناکیپاور نامی دوا پہلے سے ہی سلینکا کے نام سے ایڈز کے علاج کے لیے امریکہ، کینیڈا، یورپ اور دوسرے ممالک میں فروخت ہو رہی ہے۔
اب دواساز کمپنی کوشش کر رہی ہے کہ اس دوا کو ویکسین کے طور پر استعمال کیے جانے کے حوالے سے بھی اجازت حاصل کر لے۔
تاہم انفکیشن سے بچنے کے لیے دوسرے راستے بھی ہیں، جیسے کنڈومز، روزانہ کی بنیاد پر لی جانے والی گولیاں وغیرہ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سال میں دو بار لی جانے والی ویکسین کی بدولت ان غریب لوگوں کو فائدہ ہو گا جو مرض سے خوفزدہ ہیں۔
یو این ایڈز کی ڈائریکٹر وینی بائنیما کا کہنا ہے کہ ’یہ ان لوگوں کے لیے ایک معجزہ ہو گا ان کو سال میں صرف دو بار کلینک پر جانا پڑے گا اور اس کے بعد وہ محفوظ ہوں گے۔‘
میکسیکو کے 32 سالہ لوئس روالکیبا کا کہنا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر لی جانے والی گولیوں کے بارے میں جاننا چاہتے تھے مگر خوفزدہ تھے کہ ان کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جائے گا، تاہم اب ان کو ویکسین کی وجہ سے سہولت مل جائے گی۔
تحقیق میں شامل ڈاکٹر الما منروا پیریز کا کہنا ہے کہ لاطینی امریکہ کے ممالک میں مریضوں کو اب بھی گولیاں خریدنے میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔