Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جامع پلیٹ فارم‘ اوورسیز کے لیے بنائی گئی ایپ ’پاک ٹاک‘ کیسے کام کرتی ہے؟

این آئی ٹی بی کی تیارکردہ ایپ تارکین وطن کو معلومات اور سروسز کے حوالے سے جامع پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے (فوٹو: این آئی ٹی بی)
نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) کی تیار کردہ ’پاک ٹاک‘ ایپلی کیشن کے ذریعے حکومت نے ایک جامع پلیٹ فارم مہیا کیا ہے جو اوورسیز پاکستانیوں کو اہم حکومتی سروسز تک آسان رسائی فراہم کرتا ہے۔
اس ایپ کے ذریعے دنیا کے کسی بھی ملک میں مقیم پاکستانی اپنے وطن کے ساتھ جڑے رہ سکتے ہیں جبکہ وہ سہولیات سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ اپنے مسائل کے حل سے متعلق حکام اور اداروں سے رابطہ بھی کر سکتے ہیں۔ 

پاک ٹاک کی اہم خصوصیات

پاک ٹاک ایپ مختلف خدمات کو یکجا کرتے ہوئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ایک مکمل حل فراہم کرتی ہے۔
اس ایپ میں او پی ایف اور دیگر اداروں سے متعلق تمام تر معلومات ایک جگہ پر رکھی گئی ہیں اور کسی بھی آئیکون پر کلک کرنے سے متعلقہ ادارے سے متعلق معلومات اور سروسز سے مستفید ہوا جا سکتا ہے۔
 او پی ایف ممبرشپ
اس سیکشن کے ذریعے اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن (او پی ایف) کی ممبرشپ کے لیے رجسٹریشن یا تجدید کرائی جا سکتی ہے۔

فلاحی سروسز

 اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے کئی ایک فلاحی کام کرتا ہے۔ اس ایپ کے ذریعے بیرون ملک مقیم شہریوں کی مختلف فلاحی ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے، جن میں خاندانوں کے لیے مدد اور ایمرجنسی امداد بھی شامل ہے۔ 

تارکین وطن ایپ کے ذریعے ہاؤسنگ سوسائٹیز کے حوالے معلومات بھی حاصل کر سکیں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تعلیم

ایپ کے ذریعے اوورسیز پاکستانی ملک میں اپنے بچوں کے لیے تعلیمی مواقع تک رسائی جیسے وظائف ، داخلوں اور تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

ہاؤسنگ سکیم

یہ ایپ ہاؤسنگ پروجیکٹس اور سکیمز کی تفصیلات بھی مہیا کرتی ہے۔

اس سیکشن میں پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے زیراہتمام بننے والی تمام ہاؤسنگ سکیموں کے ساتھ ساتھ او پی ایف کے زیرانتظام تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ جن میں نئی ہاؤسنگ سکیموں میں بکنگ سمیت زیر تعمیر ہاؤسنگ سوسائٹیز کے سٹیٹس اور دستیاب پلاٹوں کے بارے میں آگاہی ملتی ہے۔

رہنمائی اور مدد

ایپ کے ذریعے صارفین امیگریشن قوانین، دستاویزی ضروریات اور دیگر رہنمائی خدمات سے متعلق اہم معلومات اور مدد حاصل کر سکتے ہیں۔

 روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ


ایپ کے ذریعے اوورسیز روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کو بھی استعمال کر سکتے ہیں (فائل فوٹو: وزارت اوورسیز پاکستانیز)

ایپ کے ذریعے اوورسیز پاکستانی روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی سہولت سے بغیر کسی رکاوٹ کے مستفید ہوتے ہوئے اپنے مالی معاملات سنبھال سکتے ہیں۔ ترسیلات زر بھیج سکتے ہیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ 

 صحت کی سروسز

صحت پر توجہ دیتے ہوئے ایپ طبی سہولیات اور صحت انشورنس کے آپشنز کے لنکس فراہم کرتی ہے جو اوورسیز پاکستانیوں اور ان کے خاندانوں کے لیے دستیاب ہیں۔

رابطے اور شکایت کا نظام

صارفین کے مسائل کے فوری حل کو یقینی بناتے ہوئے ایپ پر شکایات درج کرانے کا آسان طریقہ بھی موجود ہے۔
صارفین متعلقہ حکومتی اداروں سے سوالات کے لیے رابطہ کر سکتے ہیں یا سروسز کے بارے میں فیڈ بیک دے سکتے ہیں۔
ایپ میں جہاں پاکستان میں موجود تمام اداروں کے رابطہ نمبر فراہم کیے گئے ہیں وہیں دنیا بھر میں پاکستان کے سفارت خانوں میں تعینات سوشل ویلفیئر اتاشیوں کے موبائل، واٹس ایپ نمبرز، ای میل ایڈریس اور رابطے کے دیگر ذرائع ایک ہی جگہ پر فراہم کیے گئے ہیں۔ 
سیکریٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز کے مطابق ’پاک ٹاک محض ایک موبائل ایپ نہیں بلکہ اپنے بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ حکومت کے رابطے اور تعلق کی علامت ہے۔ یہ پاکستانیوں اور ان کے وطن کے درمیان خلا کو پُر کرتی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اس ایپ کے ذریعے اوورسیز پاکستانی ملک کی ترقی میں سرمایہ کاری، جائیداد کی خریدوفروخت، یا سماجی منصوبوں کے ذریعے فعال کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ایپ کے ذریعے تارکین ترسیلات بھجوا سکتے ہیں اور ملک میں سرمایہ کاری بھی کر سکیں گے (فوٹو: اے ایف پی)

ایپ کے آسان انٹرفیس اور دیگر حکومتی منصوبوں جیسے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اور سوہنی دھرتی پروگرام کے ساتھ انضمام نے اس کی افادیت میں مزید اضافہ کیا ہے۔
یہ ایپ ایک ہی پلیٹ فارم پر متعدد خدمات فراہم کرکے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پیچیدہ سرکاری طریقہ کار سے بچاتی ہے۔
ایپ کے حوالے سے اوورسیز پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ اس سے وابستہ توقعات کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اسے مسلسل اپ ڈیٹ کرے، صارفین کے فیڈ بیک کو شامل کرے اور مضبوط تکنیکی مدد فراہم کرے۔ 
دبئی میں مقیم پاکستانی انجینئر احمد علی کا کہنا ہے کہ ’پاک ٹاک ایک شاندار اقدام ہے۔ اس نے میرے کئی کاموں کو آسان کر دیا ہے، جیسے کہ او پی ایف ممبرشپ کی تجدید اور کچھ دیگر کاموں کے لیے اب مجھے تیسرے فریق پر انحصار نہیں کرنا پڑتا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ایپ کے ذریعے اوورسیز کی روزمرہ ضروریات کو ڈیجیٹل ذرائع سے حل کرنے کی ایک اچھی کاوش ہے۔‘

شیئر: