ترسیلات زر میں اضافہ، سب سے زیادہ رقوم سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے بھیجیں
اتوار 29 دسمبر 2024 12:15
آسٹریلیا اور کینیڈا میں مقیم پاکستانیوں نے فارن کرنسی اپنے آبائی ملک بھیجی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
نومبر 2024 میں پاکستان کو موصول ہونے والی ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا جو ملک کی معیشت کو درپیش مالی دباؤ کے دوران استحکام کا باعث بنی ہیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2025 کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر) میں ترسیلات زر کا حجم 14.77 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 33.6 فیصد زیادہ ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق یہ اضافہ نہ صرف پاکستانی تارکین وطن کی معاشی شراکت کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ عالمی سطح پر نقل مکانی اور اقتصادی مواقع میں بدلتے ہوئے رجحانات کی عکاسی بھی کرتا ہے۔
نومبر کے مہینے میں سعودی عرب سے سب سے زیادہ 729.2 ملین ڈالر موصول ہوئے جس کے بعد پانچ ماہ کے دوران یہ رقم 3.65 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، جو سالانہ بنیادوں پر 36.5 فیصد اضافہ ہے۔
متحدہ عرب امارات 619.4 ملین ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا، جبکہ پانچ ماہ میں وہاں سے 2.95 ارب ڈالر بھیجے گئے، جس میں 54.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ صرف دبئی سے نومبر میں 476.1 ملین ڈالر موصول ہوئے، جو 60.9 فیصد کا شاندار اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
برطانیہ سے موصولہ ترسیلات زر نومبر میں 409.9 ملین ڈالر رہیں، جبکہ جولائی تا نومبر 2.18 ارب ڈالر کا حصہ رہا، جو 34.7 فیصد سالانہ اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
یورپی یونین کے ممالک کی مجموعی ترسیلات نومبر میں 323.1 ملین ڈالر اور پانچ ماہ کے دوران 1.77 ارب ڈالر رہیں، جن میں اٹلی، سپین اور جرمنی نمایاں رہے اور بالترتیب 28.3 فیصد، 23.1 فیصد اور 25.1 فیصد اضافہ کیا۔
آسٹریلیا اور کینیڈا جیسے ممالک سے بھی پاکستانیوں نے فارن کرنسی اپنے آبائی ملک بھیجی جن کی ترسیلات زر میں بالترتیب 35.1 فیصد اور 29.2 فیصد اضافہ ہوا۔
یہ ترسیلات زر پاکستان کے جاری کھاتے کے خسارے کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں اور حکومت کو مالی مسائل کے حل کے لیے ایک اہم سہارا دیتی ہیں۔
تاہم ماہرین کے مطابق معیشت کو طویل مدتی بنیادوں پر مضبوط کرنے کے لیے ساختی اصلاحات ضروری ہیں، جن میں مقامی روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانا شامل ہے۔
سٹیٹ بینک نے جنوری 2025 سے ترسیلات زر کے ڈیٹا کی اشاعت کے لیے نئے نظام، ’ایزی ڈیٹا‘ پر منتقلی کا اعلان کیا ہے، جس کے باعث شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے متعلقہ فریقین کو نئے پلیٹ فارم سے ہم آہنگ ہونا ہوگا۔
پاکستانی تارکین وطن کی یہ ترسیلات زر معیشت کے استحکام کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ مؤثر پالیسیوں کے ذریعے ان رقوم کے استعمال کو بہتر بنا کر ملک مالی استحکام کو فروغ دے سکتا ہے اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے۔