پاکستان کی ترسیلاتِ زر میں ریکارڈ اضافہ، دسمبر میں بھی سب سے زیادہ سعودی عرب سے
ترسیلات ِزر دسمبر 2024ء سال بسال 29.3 فیصد اور ماہ بہ ماہ 5.6 فیصد بڑھ گئیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ گزشتہ برس کے آخری مہینے دسمبر کے دوران سب سے زیادہ ترسیلاتِ زر سعودی عرب میں مقیم پاکستانی شہریوں نے بھیجیں۔
جمعے کو سٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں دسمبر 2024 کے دوران کارکنوں کی ترسیلاتِ زر کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
بیان کے مطابق دسمبر 2024 کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانی کارکنوں نے 3.1 ارب ڈالر کی ترسیلاتِ زر بھیجیں۔
سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ ’نمو کے لحاظ سے ترسیلات زر دسمبر 2024 سال بسال 29.3 فیصد اور ماہ بہ ماہ 5.6 فیصد بڑھ گئیں۔‘
سٹیٹ بینک کے بیان کے مطابق ’کارکنوں کی ترسیلاتِ زر میں مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران مجموعی طور پر 17.8 ارب ڈالر آئے جو مالی سال 2024 کی پہلی ششماہی کے موصول شدہ 13.4 ارب ڈالر کے مقابلے میں 32.8 فیصد اضافہ ہے۔‘
مرکزی بینک نے کہا کہ ’دسمبر 2024 کے دوران سب سے زیادہ ترسیلاتِ زر سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے 77 کروڑ ڈالر (770.6 ملین ڈالر) بھیجیں۔‘
متحدہ عرب امارات سے 63 کروڑ 15 لاکھ ڈالر (631.5 ملین ڈالر)، برطانیہ سے (456.9 ملین ڈالر) اور امریکہ سے(284.3 ملین ڈالر) کی ترسیلات زر پاکستانیوں نے بھیجیں۔
یہ ترسیلات زر پاکستان کے جاری کھاتے کے خسارے کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں اور حکومت کو مالی مسائل کے حل کے لیے ایک اہم سہارا دیتی ہیں۔
تاہم ماہرین کے مطابق معیشت کو طویل مدتی بنیادوں پر مضبوط کرنے کے لیے ساختی اصلاحات ضروری ہیں، جن میں مقامی روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانا شامل ہے۔
سٹیٹ بینک نے جنوری 2025 سے ترسیلات زر کے ڈیٹا کی اشاعت کے لیے نئے نظام، ’ایزی ڈیٹا‘ پر منتقلی کا اعلان کیا ہے، جس کے باعث شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے متعلقہ فریقین کو نئے پلیٹ فارم سے ہم آہنگ ہونا ہوگا۔
پاکستانی تارکین وطن کی یہ ترسیلات زر معیشت کے استحکام کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ مؤثر پالیسیوں کے ذریعے ان رقوم کے استعمال کو بہتر بنا کر ملک مالی استحکام کو فروغ دے سکتا ہے اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے۔