حال ہی میں پنجاب حکومت نے تاریخ کی سب سے بڑی بغیر سود قرضہ سکیم کا اعلان کیا ہے۔ اس سکیم کا باقاعدہ افتتاح وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز نے گذشتہ ہفتے کیا تھا۔ اس سکیم کے تحت پنجاب سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شہری جن کی عمر 25 سال سے 55 سال کے درمیان ہے وہ اس قرضے کو حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ اس قرضے کے حصول کے لیے جو بنیادی شرائط رکھی گئی ہیں ان میں آپ کا فائلر ہونا، ایک درست شناختی کارڈ ہونا اور کاروبار کے لیے ذاتی یا کرائے کی جگہ ہونا بھی ضروری ہے۔
اس قرضہ سکیم کے دو حصے ہیں، ایک حصہ 50 لاکھ روپے تک کے قرضے کا حصول ہے جو شخصی ضمانت پر ملے گا، جبکہ دوسرے حصے میں جو افراد 50 لاکھ سے تین کروڑ روپے تک کا قرضہ حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے بینک سکیورٹی لازمی ہے۔ اور یہ قرضہ پانچ سال کی مساوی اقساط میں واپس کرنا ہو گا۔ اگر آپ بالکل نیا کاروبار شروع کر رہے ہیں تو واپسی کی پہلی قسط چھ ماہ بعد شروع ہو گی۔ لیکن اگر آپ پہلے سے اپنے کاروبار کو وسعت دینا چاہتے ہیں تو آپ کی واپسی کی قسط قرض واپس ہونے کے تین مہینے بعد شروع ہو گی۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب حکومت نے دریائے سندھ سے سونا نکالنے پر پابندی کیوں لگائی؟Node ID: 878631
50 لاکھ روپے تک کے قرضے کے حصول کے لیے ایکویٹی کی شرط نہیں ہے یعنی آپ کے پاس کاروبار کو شروع کرنے کے ذاتی رقم کا ہونا ضروری نہیں۔ البتہ 50 لاکھ سے تین کروڑ روپے تک کے قرضے کے لیے 80 فیصد رقم بینک دے گا جبکہ 20 فیصد ایکویٹی آپ کے پاس ہونا ضروری ہے۔
قرضہ کن افراد کو ملے گا؟
بظاہر تو اس قرضہ سکیم کے لیے شرائط انتہائی سادہ رکھی گئی ہیں۔ تاہم سرکاری دستاویزات کے مطابق حکومت درخواستیں دینے والوں میں سے چار ہزار افراد کو منتخب کرے گی جو اس قرضے کے لیے اہل ہوں گے۔ اردو نیوز سے اس قرضہ سکیم کے حوالے سے کچھ تحریری سوالات پنجاب حکومت کو بھیجے جن سے یہ سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آخر یہ قرضہ کن افراد کو ملے گا۔ حکومت نے ان سوالات کے مفصل جواب دیے ہیں جس سے صورت حال کسی حد تک واضح ہوتی ہے۔
تجربے کی شرط
کیا اس قرضے کے حصول کے لیے تجربہ ہونا ضروری ہے؟ یا بغیر تجربے کے بھی تین کروڑ روپے کے قرض کے لیے درخواست دی جا سکتی ہے؟ وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’اس سکیم کے تحت کاروبار کی فیزیبلٹی اور قرض کی منظوری کے دوران کاروبار کی نوعیت اور قرض لینے والے کی اہلیت کا جائزہ جائے گا۔ تجربہ ہونا ایک اضافی مثبت پہلو ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ سکیم مکمل طور پر تجربے پر منحصر نہیں ہے۔ اگر کسی کے پاس واضح بزنس پلان، فیزیبلٹی رپورٹ اور معقول گارنٹی ہو تو بغیر تجربے کے بھی قرض کی درخواست دی جا سکتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بڑے قرض (تین کروڑ روپے تک) کے لیے درخواست دہندہ کو بہتر فیزیبلٹی رپورٹ، کاروباری ویژن اور مالیاتی سکیورٹی فراہم کرنا ہو گی۔‘

مالیاتی گارنٹی
اس قرضہ سکیم میں 50 لاکھ روپے تک کے قرضے کے لیے ذاتی گارنٹی پر قرضہ جاری ہو گا تو پھر اس سے زیادہ کے قرضے کے لیے کس قسم کی مالیاتی گارنٹی ہونا ضروری ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ ’50 لاکھ تک کے قرض کے لیے تو ذاتی گارنٹی ہی کافی ہو گی اگر آپ کا بینک ریکارڈ اچھا ہے۔ لیکن تین کروڑ روپے کے قرض کے لیے درخواست دہندہ کو سکیورڈ لون کے تحت اثاثے رہن رکھنے ہوں گے جیسے پراپرٹی، مشینری یا دیگر قیمتی اثاثہ جات وغیرہ۔ اس بات کا مقصد بڑے قرضوں کے لیے بینک کی مالیاتی سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔‘
انتخاب کا طریقہ کار
اس سکیم سے کل چار ہزار سمال میڈیم کاروبار استفادہ حاصل کریں گے تو پھر قرض کے لیے لاکھوں درخواستوں میں سے چناؤ کس طریقہ کار کے تحت کیا جائے گا؟ اس سے متعلق عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ ’درخواستوں کی جانچ کے دوران میرٹ بیسڈ پراسس اختیار کیا جائے گا۔ اس بات کو مدنظر رکھنا ہو گا کہ بزنس پلان کی مضبوطی اور پائیداری کتنی ہے۔ درخواست دہندہ کی کریڈٹ ہسٹری اور مالیاتی حیثیت کیسی ہے۔ کیا اس کے پاس قرض کی واپسی کی صلاحیت ہے بھی یا نہیں۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے تھرڈ پارٹی ویریفیکشن بھی کی جائے گی۔‘

قرض حاصل کرنے کے چانسز
کس قسم کے امیدواروں کے چانسز زیادہ ہیں جب یہ بات پنجاب حکومت سے پوچھی گئی تو وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ ’ایسے افراد کے لیے قرض لینے کے مواقع زیادہ ہیں جن کے پاس مضبوط بزنس پلان اور فیزیبلٹی موثر ہو گی۔ کریڈٹ ہسٹری اچھی ہو گی ۔ قرض واپس کرنے کی ماضی کی اچھی شہرت رکھنے والے امیدوار یقیناً فیورٹ ہوں گے۔‘
’جدید کاروباری آئیڈیاز پیش کرنے والے بھی اس قرض کے لیے ہاٹ فیورٹ ہوں گے خاص طور پر وہ کاروبار جو معیشت، برآمدات پر مثبت اثر ڈالنے کی اہلیت رکھتے ہوں گے۔ یعنی وہ کاروبار جن کا تعلق حکومت کے ترجیحی شعبوں (مثلا زراعت، ماحولیاتی کاروبار یا برآمدی صنعتوں) سے ہو گا۔ اور وہ کاروبار جو بینک کی رسک پالیسی اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کی پروڈینشل ریگولیشنز کی پاسداری کر سکیں۔‘
خیال رہے کہ یہ قرض بینک آف پنجاب کی جانب سے جاری کیے جائیں گے اور بینک کا سود حکومت ادا کرے گی۔ 50 لاکھ روپے تک کے قرض کے لیے 5000 ہزار روپے اور تین کروڑ روپے تک کے قرض کے لیے 10 ہزار روپے درخواست کی پروسیسنگ فیس ہر درخواست گزار کو ادا کرنی ہوگی۔ جبکہ درخواست آن لائن ویب سائٹ www.akf.punjab.gov.pk کے ذریعے دائر کی جائے گی۔