شام کے شہری دفاع کے ورکرز نے بشارالاسد حکومت کے کم از کم 26 متاثرین کی جلی ہوئی باقیات دمشق کے ایک گاؤں سبینہ میں موجود دو الگ الگ تہہ خانوں سے نکالی ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دسمبر میں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد، 26 متاثرین کی جلی ہوئی باقیات کی دریافت سے اجتماعی قبروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
باقیات کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ مردوں، خواتین اور بچوں کی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
شام میں اجتماعی قبر کا انکشاف، کم از کم ایک لاکھ افراد دفنNode ID: 883090
نومبر کے بعد سے محکمہ شہری دفاع وائٹ ہیلمٹ نے 780 سے زیادہ لاشیں نکالی ہیں جن میں سے زیادہ تر نامعلوم ہیں۔
وائٹ ہیلمٹ کے ایک ورکر عابد الرحمان ماوس نے بتایا کہ ’عارضی قبروں سے لاشیں ملی ہیں جو یا تو مقامی افراد یا جانوروں نے کھودی ہیں۔ لاشوں کو فارنزک کے لیے ڈاکٹروں کے پاس بھیجا جاتا ہے تاکہ ان کی شناخت، موت کا وقت اور وجہ معلوم کی جا سکے، اور ساتھ ہی ان کے ممکنہ خاندان کے بارے میں بھی پتا چلایا جا سکے۔‘
ان عمارتوں میں سے ایک کے رہائشی محمد الحرافع، جہاں سے باقیات برآمد ہوئی تھیں، نے کہا کہ 2016 میں گلنے سڑنے والی لاشوں کا تعفن اس وقت بہت زیادہ تھا جب ان کا خاندان واپس آیا۔
ان کا خاندان 2011 میں بغاوت کے بعد خانہ جنگی کے دوران لڑائی کی وجہ سے منتقل ہوا تھا۔
انہیں تہہ خانے میں لاشیں ملی تھیں لیکن حکومت کی انتقامی کارروائیوں کے بارے میں خود اس کی اطلاع نہیں دینا چاہتے تھے۔ ’ہم حکومت کو اس کے بارے میں نہیں بتا سکتے تھے کیونکہ ہم جانتے تھے کہ حکومت نے ہی یہ کیا تھا۔‘

دو دہائیوں سے زیادہ شام پر کنٹرول برقرار رکھنے والی اسد حکومت نے ملک کی 13 سالہ خانہ جنگی کے دوران اپوزیشن گروہوں کو دبانے کے لیے شہری علاقوں پر فضائی حملے کیے، تشدد کیا، پھانسی دی اور بڑے پیمانے پر لوگوں کو قید کیا۔
محمد شیبط، جو دوسری عمارت میں رہتے ہیں جہاں سے لاشیں ملی ہیں، نے کہا کہ وہ 2012 میں اپنے علاقے کو چھوڑ کر چلے گئے تھے اور 2020 میں واپس آئے۔
جب انہوں نے اور ان کے ہمسایوں نے لاشیں دریافت کیں تو ان کے نکالنے کا مطالبہ کیا تاہم کسی نے اس سلسلے میں تعاون نہیں کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ مقتولین وہ شہری تھے جو قریبی علاقے العسلی سے اس وقت فرار ہوئے، جب لڑائی شدت اختیار کر گئی اور اسد حکومت نے 2013 میں محاصرہ کر لیا۔
’سابق حکومت کے اہلکار لوگوں کو تہہ خانوں میں قید کر دیتے تھے، انہیں ٹائروں سے جلا دیتے اور پھر ان کی لاشیں چھوڑ دیتے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ایسے کئی تہہ خانے ہیں، جن میں ہڈیاں موجود ہیں۔‘
پیر کو جاری کردہ رپورٹ میں، اقوام متحدہ کی سیریا کمیشن آف انکوائری نے کہا ہے کہ اجتماعی قبروں کو ہزاروں غائب ہونے والے قیدیوں کے بارے میں جاننے کے لیے ثبوت کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ کمیشن 2011 میں ہیومن رائٹس کونسل نے شام میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے قائم کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں سابق حکومت کی طرف سے تشدد کے وحشیانہ طریقوں کے بارے میں رپورٹ کیا گیا ہے، جس میں ’شدید مار پیٹ، بجلی کے جھٹکے، جلانا، ناخن نکالنا، دانتوں کو نقصان پہنچانا، عصمت دری، جنسی تشدد بشمول مسخ کرنا، طبی دیکھ بھال سے انکار اور نفسیاتی تشدد شامل ہیں۔