Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالتی حکم کے باوجود امریکی یونیورسٹی کی لبنانی پروفیسر ملک بدر

راشا علویہ براؤن یونیورسٹی کے میڈیکل سکول سے بطور اسسٹنٹ پروفیسر وابستہ ہیں (فوٹو: براؤن یونیورسٹی)
امریکہ کی یونیورسٹی سے وابستہ خاتون پروفیسر کو عدالت کی جانب سے روکے جانے کے باوجود لبنان واپس بھجوا دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 34 برس کی ڈاکٹر راشا علویہ رہوڈ ریاست آئی لینڈ میں براؤن یونیورسٹی کے میڈیکل سکول میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق خاتون کی کزن نے عدالت سے رجوع کیا تو جج نے امریکی ویزہ رکھنے والی خاتون کو فوری طور پر ملک سے نہ نکالنے کا حکم دیا تھا۔
راشا علویہ کی بے دخلی کے بعد اتوار کو عدالت نے امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کے حکام سے جواب طلب کیا ہے کہ آیا انہوں نے ’جان بوجھ کر‘ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس لیے آج پیر کو اس معاملے پر ہونے والی سماعت بہت اہمیت اختیار کر گئی ہے اور سب کی توجہ کا مرکز ہے۔
سابق صدر باراک اوباما کے دور میں مقرر کیے گئے ڈسٹرکٹ جج لیو سوروکین کا کہنا ہے کہ ان کو راشا کے وکیل کی جانب سے اس واقعے کی تفصیل بھجوائی گئی ہے جس میں ایسے ’سنجیدہ الزامات‘ شامل ہیں کہ آیا آرڈر کی خلاف ورزی کی گئی۔
ایجنسی کی جانب سے ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ انہیں (ڈاکٹر راشا) کو کیوں ہٹایا گیا تاہم ان کو ایک ایسے وقت میں نکالا گیا ہے جب ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سرحد عبور کرنے پر پابندی لگانے اور امیگریشن کے ایشوز سے متعلق گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کے ترجمان ہلٹن بیکہم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تارکین وطن کو خود کو قابل قبول بنا کر پیش کرنے کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے اور ایجنسی کے حکام ’خطرات کی نشاندہی اور ان کو روکنے کے لیے سخت پروٹوکولز کی پابندی‘ کرتے ہیں۔
راشا علویہ کی کزن یارا شہاب کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ راشا علویہ لبنانی شہری ہیں جو پروویڈنس شہر میں رہتی ہیں اور جمعرات کو جب وہ رشتہ داروں سے ملنے کے بعد لبنان سے لوگان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچیں تو ان کو حراست میں لے لیا گیا
راشا علویہ 2018 سے امریکہ میں رہنے کا ویزہ رکھتی ہیں، جب وہ پہلی بار اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی میں دو سالہ فیلوشپ کے لیے آئی تھیں، اس کے بعد انہوں نے واشنگٹن یونیورسٹی سے فیلوشپ مکمل اور اس کے بعد انٹرنل میڈیسن کی تعلیم کے لیے ییل واٹربری سے منسلک ہوئیں جو انہوں نے جون میں مکمل کی۔
مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لبنان میں امریکی قونصلیٹ نے ان کو ایچ ون بی ویزہ جاری کیا تھا جو ان کو ملک میں داخلے اور براؤن یونیورسٹی میں کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

 


راشا علویہ کو واپس بھجوانے کا واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ امیگریشن کے عمل کو سخت بنا رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ویزوں کی یہ کیٹگری دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے لیے مخصوص ہے جو کسی ملازمت کے لیے خصوصی مہارت رکھتے ہیں۔
مقدمے کے مطابق ویزہ ہونے کے باوجود سی بی پی نے جن وجوہات کی بنا ان کو حراست میں لیا وہ ابھی تک رشتہ داروں کو نہیں بتائی گئیں اور یہ واضح طور پر ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
مقدمے کے جواب میں جمعے کے روز جج سوروکن نے 48 گھنٹوں کے نوٹس کے بغیر راشا علویہ کو واپس نہ بھجوانے اور پیر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
جج سوروکین نے اتوار کو حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ پیر کی صبح تک قانونی اور حقائق سے متعلق اپنا جواب داخل کرائے اور وہ تمام دستاویزی اور دوسرے ثبوت پیش کرے جن کی بنا پر راشا علویہ کو واپس بھجوایا گیا۔

شیئر: