امریکہ کی یونیورسٹی سے وابستہ خاتون پروفیسر کو عدالت کی جانب سے روکے جانے کے باوجود لبنان واپس بھجوا دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 34 برس کی ڈاکٹر راشا علویہ رہوڈ ریاست آئی لینڈ میں براؤن یونیورسٹی کے میڈیکل سکول میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق خاتون کی کزن نے عدالت سے رجوع کیا تو جج نے امریکی ویزہ رکھنے والی خاتون کو فوری طور پر ملک سے نہ نکالنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
’شہریوں کی سلامتی کے لیے لبنان کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں‘Node ID: 885971
راشا علویہ کی بے دخلی کے بعد اتوار کو عدالت نے امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کے حکام سے جواب طلب کیا ہے کہ آیا انہوں نے ’جان بوجھ کر‘ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس لیے آج پیر کو اس معاملے پر ہونے والی سماعت بہت اہمیت اختیار کر گئی ہے اور سب کی توجہ کا مرکز ہے۔
سابق صدر باراک اوباما کے دور میں مقرر کیے گئے ڈسٹرکٹ جج لیو سوروکین کا کہنا ہے کہ ان کو راشا کے وکیل کی جانب سے اس واقعے کی تفصیل بھجوائی گئی ہے جس میں ایسے ’سنجیدہ الزامات‘ شامل ہیں کہ آیا آرڈر کی خلاف ورزی کی گئی۔
ایجنسی کی جانب سے ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ انہیں (ڈاکٹر راشا) کو کیوں ہٹایا گیا تاہم ان کو ایک ایسے وقت میں نکالا گیا ہے جب ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سرحد عبور کرنے پر پابندی لگانے اور امیگریشن کے ایشوز سے متعلق گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کے ترجمان ہلٹن بیکہم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تارکین وطن کو خود کو قابل قبول بنا کر پیش کرنے کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے اور ایجنسی کے حکام ’خطرات کی نشاندہی اور ان کو روکنے کے لیے سخت پروٹوکولز کی پابندی‘ کرتے ہیں۔
راشا علویہ کی کزن یارا شہاب کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ راشا علویہ لبنانی شہری ہیں جو پروویڈنس شہر میں رہتی ہیں اور جمعرات کو جب وہ رشتہ داروں سے ملنے کے بعد لبنان سے لوگان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچیں تو ان کو حراست میں لے لیا گیا
راشا علویہ 2018 سے امریکہ میں رہنے کا ویزہ رکھتی ہیں، جب وہ پہلی بار اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی میں دو سالہ فیلوشپ کے لیے آئی تھیں، اس کے بعد انہوں نے واشنگٹن یونیورسٹی سے فیلوشپ مکمل اور اس کے بعد انٹرنل میڈیسن کی تعلیم کے لیے ییل واٹربری سے منسلک ہوئیں جو انہوں نے جون میں مکمل کی۔
مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لبنان میں امریکی قونصلیٹ نے ان کو ایچ ون بی ویزہ جاری کیا تھا جو ان کو ملک میں داخلے اور براؤن یونیورسٹی میں کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
