اگر انڈیا میں #الکحل_پر_پابندی_ لگ_جائے
انڈیا میں رہنے والی 30 فیصد آبادی روزانہ الکحل کا استعمال کرتی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2009میں انڈیا کے شہر گجرات میں ایک حادثہ کے دوران الکحل سے 136 اموات واقع ہوئیں اور جون 2015 میں 94 لوگ الکحل کے استعمال سے فوت ہوئے۔انڈیا میں الکحل کے استعمال کے پیش نظر جاری ہونے والا ہیش ٹیگ” #اگر_الکحل_پر_پابندی_لگ_جائے “لسٹ میں آتے ہی پہلے نمبر پر پہنچ گیااور عالمی ٹرینڈ میں 48ویں نمبر پر۔اس ٹرینڈ میں ٹویٹ کرنے والی زیادہ تعداد وہی ہے جن کا الکحل کے بغیر گزارا ممکن نہیں۔ انہوں نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الکحل کے بغیر ان کی زندگی کیسی ہوگی۔ہزاروں تویٹس میں سے چند کا انتخاب کیا ہے۔
راشمنپ نے الکحل کی پابندی کے حق میں ٹویٹ کیا:"#اگر_الکحل_پر_پابندی_لگ_جائےتو کم تشدد، کم جرائم، عورت کی بہتر حفاظت، کم بے روزگاری، دیہی علاقوں میں مالی خوشحالی، خوشحال خاندان اور خوش گوار معاشرہ جنم لے گا۔
انیت گوش نے لکھا:"#اگر_الکحل_پر_پابندی_لگ_جائے تو نا رہے گا بار اور نہ ہی لوگ جائیں گے سلاخوں کے پیچھے۔
راکاش رجن نے کہا کہ #اگر_الکحل_پر_پابندی_لگ_جائے تو سب سے پیچیدہ عالمی مسائل حل ہوجائیں گے۔
پڑیٹی ڈی نے لکھا کہ #اگر_الکحل_پر_پابندی_لگ_جائے تو بہت سے جرائم ختم ہو جائیں گے۔