لان کی تشہیر ،ماڈلز کیسا تھ سیاہ فام ،سوشل میڈیا آگ بگولہ
ملبوسات بنانے والی پاکستان کی معروف برانڈ کو اپنی نئی لان کلیکشن کی تشہیر پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔موسمِ بہار کی آمد کے ساتھ ہی لان کی نت نئی کلیکشن بھی متعارف کروا دی جاتی ہے جس کی تشہیر کےلئے کمپنیاں نئے نئے انداز اپناتی ہیں۔ کئی مرتبہ تو یہ تشہیری مہم کامیاب ہوجاتی ہے تاہم کبھی چھوٹی سی غلطی بھی نقصان دہ ثابت ہوجاتی ہے۔پاکستانی کمپنی نے حال ہی میں کینیا میں اپنی نئی لان کلیکشن کاشوٹ کیا جس میں ماڈلز کے ارد گرد سیاہ فارم افراد کو بھی دکھایا گیا۔جیسے ہی یہ تصاویر منظرِ عام پر آئیں، سوشل میڈیا پر اس کے خلاف غصے کا اظہار شروع ہوگیا اور صارفین ٹویٹر پر یہ کہتے نظر آئے کہ اس مہم کے ذریعے کمپنی نسل پرستی اور صنفی امتیاز کو ہوا دے رہی ہے۔ کچھ لوگوں کے مطابق مہنگی لان کی تشہیر غریب عوام کو استعمال کر کے کی جا رہی ہے جس پر کمپنی کو شرم آنی چاہئے۔شدید تنقید کے باعث کمپنی نے ان تمام تصاویر کو سوشل میڈیا سے ہٹا دیا اور انسٹا گرام پر ایک پوسٹ کے ذریعے وضاحت کی۔کمپنی کے مطابق نئی لان کلیکشن کی تشہیری مہم افریقہ کے قدیم فیشن اور رنگوں سے متاثر ہے اور اس مہم کا مقصد افریقی خواتین کو بااختیار بنانا اور ان کی مدد کرنا ہے۔کہا گیا کہ یہ مہم خواتین میں شعور پیدا کرنے کے لئے شروع کی جاتی ہے اور یہ کینیا کی خواتین کے لئے ہے۔کمپنی کی ذمہ دار نے بتایا کہ کینیا کے شہر مسائی میں وہاں کے حکومتی عہدیداران سمیت تمام لوگوں نے ٹیم کا والہانہ استقبال کیا جہاں ان کی ثقافت کا تجربہ بھی ہوا۔کمپنی نے وضاحت میں کہا کہ انہوں نے مسائی کے سربراہ سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اس لان کلیکشن کے شوٹ سے ہونے والی آمدنی بطور فنڈز وہاں کے بچوں کی تعلیم، صحت اور خواتین کے اخراجات کےلئے فراہم کی جائے گی۔کہا گیاہے کہ اس لان مہم کا مقصد کسی کے جذبات مجروح کرنا یا نسل پرستی کو فروغ دینا نہیں تھا لیکن پھر بھی ان تمام تصاویر کو ہٹا لیا گیا ہے۔ کمپنی نے معذرت کرتے ہوئے لکھا کہ اس مہم کے پیچھے کوئی منفی سوچ نہیں تھی بلکہ اس کا مقصد مسائی کے افراد کے ساتھ کام کرکے ان کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔