#راؤ_انوار کا عدلیہ کو خط
راؤ انوار کی جانب سے عدالت کو موصول ہونے والے خط پر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین حیران ہیں کہ راؤ انوار سیکورٹی اداروں کی پہنچ سے دور ہے البتہ اس کے خطوط موصول ہو رہے ہیں۔ راؤ انوار کیس کی سماعت اور خط کی موصولی ٹویٹر پر زیر بحث آئی ہوئی ہے اور پاکستانی ٹوئٹر صارفین اس پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔
فرحان احمد خان نے ٹویٹ کیا کہ راؤ انوار طاقتور لوگوں کا مہرا تھا جن پر کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا، جو کسی عدالت کے سامنے جواب دہ نہیں ،جو جب چاہیں جس کو مار دیں اور اسے حب الوطنی کا تقاضا قرار دے دیں۔ المیہ یہ ہے کہ ایک اشارے پر یہ ایشو دبا بھی دیا جاتا ہے۔
سماجی کارکن قاضی جلال کا اپنی ٹویٹ میں کہنا ہے کہ اسماء رانی کے قاتل کو شارجہ سے گرفتار کرلیا جاتا ہے لیکن نقیب محسود کے قاتل راؤ انوار کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔
انعم چیمہ کا کہنا ہے کہ کوئی نہیں جانتا کہ راؤ انوار کہاں ہے لیکن وہ سپریم کورٹ کو خطوط بھیج رہا ہے۔ ڈان کو پکڑنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔
صادق بلوچ نے ٹویٹ کیا کہ زرداری کے بہادر بچے راؤ انوار نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک اور خط لکھ دیا ہے کہ اس کے بینک اکاؤنٹ کو بحال کیا جائے۔
احمد اقبال نے طنزیہ ٹویٹ کیا کہ راؤ انوار کوئی جن ہے جس کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں کہ وہ کہاں چھپا ہے۔ اس کو ڈھونڈنے کے لیے ای ایم ایف میٹر یا پھر جنات کو قابو کرنے والے کسی شخص کی مدد لینی ہوگی۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مجرموں کو پناہ دینے والے پاکستانی عدلیہ سے زیادہ مضبوط ہیں۔
فیصل تنولی نے سپریم کورٹ کے اس بیان کے کیا راؤ انوار سیاسی پناہ میں نہیں؟ پر غالب کا شعر ٹویٹ کیا کہ پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے ، جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے۔
ایک اور صارف نے ٹویٹ کیا کہ راؤ انوار خط لکھتا ہے ، واٹس ایپ کالز کرتاہے ،اس کےخط فائلز میں لگا دیے جاتے ہیں۔ اپنی مرضی سے تعین کرتا ہے کہ پیش ہونا ہے یا نہیں۔ لیکن کوئی اسے اتنی سرگرمیوں کے بعد بھی گرفتار نہیں کر پا رہا ہے۔ کون سی طاقت ہے اس کے پاس؟
رسول داور کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کو بچانے والے آئین و قانون اور عدلیہ سے زیادہ طاقت ور ہیں۔