Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صارفین میں آگہی

ابراہیم باداود ۔ المدینہ
اکثر لوگ کوئی بھی چیز خریدتے ہیں وہ اس کے ڈبے پر تحریر معلومات پڑھنے کی زحمت نہیں کرتے۔ بعض اوقات کئی لوگ کھانے پینے کی کئی چیزیں کسی دوست یا ساتھی کے توسط سے حاصل کرلیتے ہیں اور یہ تک نہیں جاننا چاہتے کہ آخر کھانے پینے کی وہ چیز قابل استعمال ہے بھی یا نہیں۔
معاشرے کے بعض صارفین میں اشیائے صرف کے حوالے سے آگہی ناپید ہے۔ سعودی ایف ڈی ا ے نے حال ہی میں ایک جائزہ تیار کراکرشائع کیا ہے جس سے پتہ چلا ہے کہ اکثر لوگ کھانے پینے کی اشیاءکے ڈبوں پر تحریر بنیادی معلومات خاص طور پر یہ تک چیک نہیں کرتے کہ اسکے استعمال کی تاریخ کیا ہے۔ جائزے میں مملکت کے 7شہروں کے 1200 افراد شامل کئے گئے۔ پتہ چلا کہ 12فیصد غذائی اشیاءکے ترکیبی عناصر کو جاننے ، 21فیصد پیداواری تاریخ نوٹ کرنے اور 28فیصد خوراک کے استعمال کی آخری تاریخ جاننے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ 6.2فیصد ایسے ہیں جو یہ بھی دیکھتے ہیں کہ مطلوبہ شے کس ملک میں تیار کی گئی۔ 2.3فیصد صرف ایسے ہیں جو یہ جاننے کا اہتمام کرتے ہیں کہ کھانے کی جو چیز وہ خرید رہے ہیں آیا اس میں الرجی پیدا کرنے والا مادہ تو شامل نہیں۔ جائزے سے ثابت ہوا کہ 55فیصد صارفین ڈبے پر تحریر کوئی بھی بات پڑھنا گوارا نہیں کرتے۔
اکثر لوگ کھانے پینے کی اشیاءیہ جانے بغیر خرید لیتے ہیں کہ وہ مقامی ہے یا غیر ملکی ہے۔ مطلوبہ غذائی عناصر پر مشتمل ہے یا نہیں۔ اس میں کوئی ردو بدل کیا گیا ہے یا نہیں۔ ہمیں اس حوالے سے صارفین میں آگہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک ہم لوگ اس کی عادت نہیں ڈالیں گے تب تک مختلف مسائل سے دوچار ہوتے رہیں گے۔ ترقی یافتہ ممالک میں اگر کھانے پینے کی شے کے ڈبے پر مطلوبہ معلومات تحریر نہیں ہوتیں تو اس پر باقاعدہ مواخذہ ہوتا ہے اور متعلقہ کمپنی کی تیار کردہ چیز مارکیٹ سے اٹھوا لی جاتی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: