پاکستان میں عام انتخابات میں میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے اور الیکشن کے قریب آنے کے ساتھ ساتھ مختلف میڈیا گروپ سیاسی جماعتوں کی کھل کر حمایت یا مخالفت کرنے لگے ہیں۔ جانبدار تجزیوں اور تبصروں کے باعث عوام کےلئے سچائی کو پہچاننا انتہائی مشکل ہو گیا۔ ایسے میں ٹو ئٹر صارفین الیکٹرانک میڈیا کی جانبداری کے خلاف آواز اٹھاتے نظر آرہے ہیں۔
ارسم طارق نے کہا: جیو اور اے آر وائی چینل کے کچھ اینکر صرف ایک ہی پارٹی کی حمایت کر رہے ہیں اور دوسری جماعتوں کی کسی بھی بات کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔کیا صحافیوں کو غیر جانبدار نہیں ہونا چاہیے؟ میڈیا کو ہرحال میں غیر جانبدار رہنا چاہیے۔
ہانیہ طارق نے کہا:آج ہمارا میڈیا بااثر افراد سے خوفزدہ ہے جبکہ با اثر افراد کو میڈیا سے خوف زدہ ہونا چاہیے۔
فہد نے ٹویٹ کیا: حکومت بجلی کے ہربل پر 35 روپے پی ٹی وی کےلئے کاٹتی ہے اور یہ چینل صرف مسلم لیگ نون کے اشتہار دکھا رہا ہے۔
ٹو ئٹر صارف صہیب کا نقطہ نظر کچھ مختلف ہے۔ وہ لکھتے ہیں: اگر آپ ناانصافی کے دور میں غیر جانبدار رہے تو یہ حمایت ظلم کے حق میں ہوگی۔ اگر ایک ہاتھی اپنا پاﺅں چوہے کی دم پر رکھ دے اور آپ کہیں گے آپ اس معاملے میں غیر جانبدار ہیں تو چوہا کبھی بھی آپ کی اس غیرجانبداری سے خوش نہیں ہوگا۔
فریال کے مطابق میڈیا جسے ہم آزاد اور غیر جانبدار خیال کرتے ہیں وہ حکومت اورسیکیورٹی ایجنسیوں کے زیر اثر ہے۔
ثمرین جاوید نے میڈیا کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے لکھا: میڈیا کسی بھی نیوکلیئر ڈیوائس سے زیادہ طاقتور ہے لہذا اسے اپنا کام ذمہ داری سے کرنا چاہیے اور اپنی طاقت کا غلط استعمال نہیں کرنا چاہیے۔