قیادت نے 10نئے اقتصادی منصوبے اور 685ارب ریال کی سرمایہ کاری کی، ایوان تجارت
جمعرات 20 ستمبر 2018 3:00
ریاض - - - - - سعودی ایوان ہائے صنعت و تجارت کونسل نے مملکت کے 88ویں الیوم الوطنی (قومی دن)کے موقع پر خصوصی رپورٹ جاری کر کے گزشتہ ایک سال کے دوران انجام پانے والے اقتصادی کارناموں پر اظہار اطمینان و مسرت کیا ہے۔ ایوان کا کہنا ہے کہ ہماری قیادت نے ہمیں 10نئے اقتصادی منصوبے دیئے اور 685ارب ریال کی سرمایہ کاری کی۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے شاندار مستقبل کے لئے قائدانہ تصور دیا۔ اس کی بدولت ملک کی قومی آمدنی کے ذرائع میں تنوع اور تجارتی ماحول بہتر ہوا۔ سرمایہ کاری، خوشحالی اور عمدگی کا تناسب بڑھا۔ ایوان نے اپنی رپورٹ میں اہم اقتصادی منصوبوں اور کارناموں کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ نیوم منصوبہ 500ارب ڈالر پبلک انوسٹمنٹ فنڈ کی طرف سے متعدد کمپنیوں اور فنڈز کی تشکیل دنیا بھر میں تفریحات کے سب سے بڑے مرکز کے طور پر القدیہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا جبکہ 978ارب ریال اخراجات پر مشتمل 2018ء کا بجٹ جاری کیا گیا۔ جدہ قدیم شہر کے لئے 18ارب ریال کا سرمایہ مختص کیا گیا۔ حرمین ایکسپریس ٹرین کا منصوبہ مکمل کیا گیا۔ اقتصادی و ترقیاتی امورکونسل نے 10نئے اقتصادی پروگرام دیئے۔ سرکاری ملازمین کے الاؤنس اور محنتانے بحال کئے گئے۔ حساب المواطن کے نام سے زرتلافی سٹیزن اکاؤنٹ شروع کیا گیا۔ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی گئی۔ انسداد بدعنوانی کیلئے اعلیٰ کمیشن قائم کیا گیا۔ 2018کے دوران سعودی عرب کو تجارتی سہولتیں فراہم کرنے والے ممالک میں عالمی سطح پر دوسری پوزیشن دلائی۔ سعودیوں کی مالی مدد کیلئے شاہی فرامین جاری کئے گئے۔ سائبر سیکیورٹی نیشنل اتھارٹی قائم کی گئی۔ مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ ڈیولپمنٹ رائل اتھارٹی قائم کی گئی۔ نجی اداروں کیلئے ترغیبات پیکج جاری کیا گیا۔ اس کے لئے 72ارب ڈالر مختص کئے گئے۔ 10سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا۔ نجی اداروں میں سعودیوں کو روزگار دلانے والا مرکز قائم کیا گیا۔ تارکین کی فیس کا معاوضہ ٹھیکیداروں کو فراہم کیا گیا۔ املاک کا اعلیٰ ادارہ قائم کیا گیا۔ ایوان ہائے صنعت و تجارت کونسل نے توجہ دلائی کہ 10سرکاری اداروں کی نجکاری شروع کر دی گئی۔ نجکاری پروگرام کی منظوری دی گئی۔ نجی اداروں کی مجموعی قومی پیداوار گزشتہ دو عشروں کے درمیان بڑھ کر 2017ء میں 1236.6ارب ریال ہو گئی جبکہ 2001ء میں 636.4ارب ریال تھی۔ زراعت ، جنگلات ،مچھلیوں ، بجلی ، گیس ، پانی ، ٹرانسپورٹ، کمیونیکیشن ، مالیاتی انشورنس واملاک خدمات میں مثبت شرح نمو بڑھی۔ قومی پیداوار میں تیل کے ماسوا نجی اداروں کا حصہ 1970ء میں 11.5ارب ریال تھا۔ 2017ء میں بڑھ کر 1236.6ارب ریال ہو گیا۔ 1970ء میں کارخانوں کی تعداد 199تھی۔ 2017ء میں بڑھ کر 7630ہوگئی۔ 1970ء میں ان کے کارکنان کی تعداد 13.9ہزار تھی۔ 2017ء میں 10لاکھ سے تجاوز کر گئی۔ سعودی ویژن 2030کے تحت 2017ء میں متعدد نئے منصوبے شروع کئے گئے۔ تیل کے ماسوا برآمدات شرح نمو 2018ء کی پہلی سہ ماہی میں 23.5فیصد تک پہنچ گئی۔