آج کیا پکاﺅں؟ خواتین کے لئے ایک ”ڈراﺅنا خواب“
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس تفریح کے ساتھ ساتھ روزمرہ معاملات پر گفتگو کے لیے بھی اہم پلیٹ فارم سمجھی جاتی ہیں۔ پاکستانی سوشل میڈیا پر ایسے موضوع پر بحث شروع ہوئی جسے خواتین اپنے لیے 'ڈراﺅنا خواب' سمجھتی ہیں۔ ٹوئٹر پر مریم بروہی نامی صارف نے اپنی ٹویٹ میں ’آج کیا پکاﺅں‘ کے سوال کو خواتین کا’ ڈراﺅنا خواب ‘کہاتو صارفین ان کی یہ الجھن سلجھانے کے لیے طرح طرح کے مشورے دینے لگے۔
ونڈرر نامی ایک صارف نے مشورہ دیا کہ ’ابا حضور کے پاس جائیں اور ان سے پوچھیں کہ گزشتہ ایک برس کے دوران انہوں نے کیا نہیں کھایا، جو جواب ملے وہ پکا ڈالیں۔‘
اس پر مریم نے لکھا کہ ’ہمارے گھر میں ابا جان بھی نائٹ میئر ہیں۔ اپنی مرضی سے کچھ پکا لو کا جواب دینے سے پہلے وہ کئی بار اپنا ذہن بدلتے ہیں اور جب دل اپنی مرضی کی گستاخی کر لیتا ہے تو عین کھانا شروع کرتے وقت وہ کہہ دیتے ہیں کہ ایک سال ہو گیا تم نے مجھے فلاں چیز نہیں کھلائی۔‘
گنداف نامی ٹویٹر ہینڈل نے لکھا کہ کچھ موقعوں پر کسی خاتون کا بنایا گیا پکوان کسی اور کے لیے ڈراﺅنا خواب ہی ہوتا ہے۔
وفا لطیف نامی ٹوئٹر صارف بھی کیا پکاﺅں والے ڈراﺅنے خواب کا شکار نظر آئیں۔انہوں نے لکھا کہ گزشتہ روز آلو گوشت بنایا تھا، آج کچنار قیمہ بنانا چاہتی ہیں۔
انس سلیم نامی صارف نے آلو پکانے کا مشورہ دیا تو مریم بروہی کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ روز آلو پکا چکی ہیں۔
آلو کے ذکر نے نئی بحث چھیڑ دی، انس سلیم نے کہا کہ لگتا ہے آپ کو بتایا نہیں گیا کہ آلو کتنی معصوم اور فرماں بردار قسم کی سبزی ہے۔ جس چیز کے ساتھ بھی پکا لو اسی کھانے کی پہچان بن جاتا ہے، آج جناب کو بوٹیوں کے ساتھ ڈال دیجیے اور پھر دیکھیے کیسے سب کو لطف اندوز کرتا ہے۔'
آلو گوشت کی یہ تجویز مریم کو بھاگئی ،مگرانہیں ایک بار پھر اپنے اباجان کا خیال آگیا ،جنہیں کچھ دیر پہلے تو وہ ڈراﺅنے خواب سے تشبیہ دینے دے رہی تھیں مگر اب انہیں لائن کنگ بنادیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’پہلے لائن کنگ سے پوچھ لوں، ورنہ روزانہ کی طرح ساری ڈرل پر عمل ہو گا پھر کہیں جا کر کچھ پکے گا۔‘
اس ٹویٹ کے بعدکیا پکاﺅں سے شروع ہونے والی بحث معروف کارٹون فلم لائن کنگ کے کرداروں تک جاپہنچی ،سمبا اور ہیری کا ذکر بھی ہوا۔ کیا پکاﺅں کی بحث کسی حتمی نتیجے پر پہنچی نہ پہنچی مگر اس بات پر ضرور اتفاق ہوگیا کہ ’لائن کنگ‘ دوسروں سے کہیں بہتر ہے۔