خطے کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر 24گھنٹے الرٹ رہیں۔ فائل فوٹو ۔ شرق الاوسط
سعودی تیل تنصیبات پر حملوں اور امریکہ و سعودی عرب کی جانب سے ان کا ذمہ دار ایران کوٹھہرائے جانے کے بعد پورے علاقے میں حفاظتی تدابیر بڑھا دی گئیں۔
کویت نے تمام بندرگاہوں پر سیکیورٹی الرٹ جاری کردیا۔ خطے کو درپیش حالات کے پیش نظر جہازوں ، کنٹینرز اور مختلف سہولتیں فراہم کرنے والے اداروں کی حفاظت کے لیے چوکس رہنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔
عاجل ویب کے مطابق کویت کے وزیر مملکت برائے امور خدمات و تجارت و صنعت خالد الروضان نے ہدایت دی ہے کہ تجارتی اور آئل تنصیبات کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی زیادہ چوکس کردی جائے۔
کویتی سی پورٹس کارپوریشن نے اطمینان دلایا کہ جہازوں کی حفاظت کے لئے تمام ضروری اقدامات کرلئے گئے ہیں۔ یہ فیصلہ خطے کو درپیش حالات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ بندرگاہوں اور کویت کی سرزمین کی سلامتی کے لئے یہ اقدام ناگزیر ہوگیا تھا۔
سعودی آرامکو کی تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔سعودی عرب اور امریکہ نے الزام لگایا ہے کہ ان حملوں میں ایران کا ہاتھ ہے۔ ایران اس کی تردید کررہا ہے جبکہ یمن کے حوثی ان حملوںکی ذمہ داری قبول کئے ہوئے ہیں۔
کویت کے سیکریٹری داخلہ عصام النہام نے بتایا کہ وزارت داخلہ کے تمام ادارے کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح سے مستعد ہیں۔
وزارت داخلہ نے انسٹا گرام کے اپنے اکاﺅنٹ پر بتایا ہے کہ وزارت داخلہ کے فیلڈ سیکیورٹی کمانڈروں کا خصوصی اجلاس ہوا۔ سیکریٹری داخلہ نے صدارت کی۔ اس موقع پر وزارت داخلہ کے تمام اداروں نے کیا کچھ تیاریاں کی ہیں اس کی تفصیلات پیش کیں۔ وزارت داخلہ کے سیکیورٹی اداروں کو بھی ہدایت دی گئی تھی کہ وہ خطے کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر 24گھنٹے الرٹ رہیں اور اپنی ذمہ داریوں سے ذرہ برابر غافل نہ ہوں۔
کویت کی وزارت داخلہ نے واضح کیا کہ ہنگامی حالات اور تمام ممکنہ خطرات اور بدامنی کے مفروضوں کو مدنظر رکھ کر ہنگامی اسکیمیں تیار کرلی گئی ہیں۔ تمام اداروں کو ایک دوسرے سے مسلسل رابطے میں رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ مشترکہ فیلڈ آپریشن کا جامع پلان تیار کرلیا گیا ہے۔
سیکریٹری داخلہ نے تمام محکموں اور اداروں سے کہا ہے کہ وہ سیکیورٹی حالات سے متعلق معلومات جمع کریں اورسیکیورٹی کے محکمے سے بھرپور تعاون کریں۔ ملک میں افواہوں کا بائیکاٹ کیا جائے۔ شہریوں سے کہا گیا کہ وہ ملک کی سلامتی کے لیے نہ تو افواہوں پر کان دھریں اور نہ ہی افواہ پھیلانے میں شامل ہوں۔