Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میں کتے سے ڈرتا ہوں تو کیا میں مرد نہیں‘

اُشنا شاہ کہتی ہیں کہ لوگ سیاق و سباق سے ہٹ کر تنقید نہ کریں، فوٹو: ٹوئٹر
جہاں ٹیکنالوجی نے انسان کی زندگی اور ضروریات پورا کرنے کے طریقوں کو اس قدر جدید اور اتنا آسان کر دیا ہے وہیں اس سے جڑے اکثر پہلو سنگین مشکلات کو بھی اجاگر کرتے نظر آتے ہیں۔
 ایسا ہی کچھ پاکستانی ڈرامہ اداکارہ اشنا شاہ کے ساتھ بھی ہوا جب انہوں نے اپنے لیے آن لائن پیزا آرڈر کیا اور اس کے بعد اپنا تجربہ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں نے اپنا کتا پکڑا ہوا تھا لیکن پھر بھی ڈیلیوری بوائے آرڈر دینے اندر نہیں آیا۔‘
ایک اور ٹویٹ میں اپنا موقف مزید واضح کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’میں نے کتے کو پکڑا ہوا تھا اور ہر طریقے سے یقین دلوایا کہ یہ آپ کو کچھ نہیں کہتا زیادہ سے زیادہ سونگھ کر پیار ہی کرتا۔‘
ان کی اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
ٹوئٹر صارف حمزہ کا کہنا تھا کہ ’اگر میں کتے سے ڈرتا ہو ں تو کیا میں مرد نہیں ہوں یہ کیا بات ہوئی؟ ہر کسی کو کسی نہ کسی چیز سے خوف محسوس ہو تا ہے اور یہ بالکل بھی معیوب بات نہیں ہے۔‘
ٹوئٹر صارف عمر توقیر نے لکھا کہ ’یہ بالکل بھی کوئی اچھی بات نہیں، ہمارے معاشرے میں یہ چیز ماننے کو کوئی تیار نہیں مگر مرد حضرات بھی خوف محسوس کر سکتے ہیں اور اس میں کوئی شرمندگی کی بات نہیں، ایک لڑکا جو یہ کام کرکے اپنی گزر بسر کر رہا ہے وہ آپ کے پٹ بل کتے سے ڈر رہا ہے۔‘
سمیرا کا کہنا تھا کہ ’ڈیلیوری رائیڈر کی ماہانہ تنخواہ چھ سے سات ہزار ہوتی ہے اور ان کے پاس ایسی مشکل ڈیلیوریز کو نہ کرنے کا اختیار بھی نہیں ہوتا کیونکہ اگر وہ ایسا کریں گے تو ان کی تنخواہ میں سے پیسے کاٹ لیے جاتے ہیں۔‘
سوشل  میڈیا صارفین کو جواب دیتے ہوئے اداکارہ اشنا شاہ نے ایک مرتبہ پھر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’وہ تمام لوگ جو مجھے اس بات پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں میں انہیں بتانا چاہتی ہوں کہ میں نے اپنے کتے کو پکڑا ہوا تھا اور 10 منٹ تک یہ بحث جاری رہی کہ میرا وعدہ ہے کچھ نہیں ہو گا، میں نے کتا پکڑا ہوا ہے پلیز آپ گزر جائیں۔ بہادر بنیں، شاباش، لیکن اس سے بھی کام نہیں بنا۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ اکثر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کا استعمال معاشرے کے اصول و ضوابط پر سوال اٹھانے کے لیے کرتی ہیں، لیکن یہ عام طور پر ایسے لوگوں کو ناراض کرتا ہے جو لڑائیوں کے منتظر ہوتے ہیں۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ سیاق و سباق سے ہٹ کر بات پر تنقید کرنے سے سے گریز کریں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: