جدہ میں پاکستانی کمیونٹی کے بچوں کے لیے دو سکول کام کررہے ہیں۔ فوٹو: پاکستانی سفارت خانہ
سعودی عرب میں حصول روزگار کے لیے مقیم پاکستانیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے, جبکہ سارا سال یہاں دنیا بھر سے زائرین اور عازمین حج کی آمد کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔
پاکستانی ہم وطنوں کی دیکھ بھال، ان کے پاسپورٹ اور دیگر ضروری خدمات کی انجام دہی کے لیے جدہ میں قونصلیٹ, جبکہ ریاض میں پاکستانی سفارت خانہ موجود ہے۔
جدہ ساحلی شہر ہونے کے اعتبار سے بے حد اہمیت کا حامل ہے جبکہ یہاں صنعتی زون بھی کافی وسیع ہے۔ جدہ ریجن میں مقیم پاکستانیوں کی تعداد دیگر شہروں سے زیادہ ہے۔ یہاں پاکستانی کمیونٹی کے بچوں کی تعلیمی ضروریات پوری کرنے کے لیے دو سکول بھی کام کررہے ہیں اور اس کے علاوہ فلاحی تنظیمیں بھی موجود ہیں۔
سفارت خانے اور قونصلیٹ میں قائم کمیونٹی ویلفیئر کا شعبہ کمیونٹی کو مختلف قسم کی خدمات مہیا کرتا ہے جس کے لیے سفارتی سطح پر باقاعدہ فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے۔
قونصلیٹ اور سفارتخانے میں ویلفیئر فنڈ جمع کرنے کے مختلف ضوابط مقرر کیے گئے ہیں۔ فنڈ کے بارے میں باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی ڈبلیو فنڈ (کمیونٹی ویلفیئر فنڈ) پاسپورٹ کی تجدید، دیگر دستاویزات کی تصدیق اور آؤٹ پاس کے اجرا سے حاصل ہونے والی فیس کا پانچ سے دس فیصد تک ہوتا ہے جسے کمیونٹی کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جاتا ہے۔
سفارت خانے اورقونصلیٹ میں قائم کمیونٹی ویلفیئر کا شعبہ کمیونٹی کو مختلف قسم کی خدمات مہیا کرتا ہے۔ فوٹو: پاکستانی سفارت خانہ
ذرائع کا کہنا تھا کہ فنڈ کا استعمال انتہائی محدود ہوتا ہے۔ مسائل کی بہتات اور وسائل کی کمی کے سبب جمع ہونے والا فنڈ ناکافی ہے اس لیے کمیونٹی کواس فنڈ کے ذریعے زیادہ فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔
فلاحی مقاصد کے استعمال کے حوالے سے جمع کیے جانے والے فنڈ کے استعمال کے بارے میں ویلفیئر قونصلر ماجد حسین میمن نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’زیادہ تر انتہائی مستحق افراد کی مدد کے لیے فنڈ سے رقم حاصل کی جاتی ہے۔ جیلوں میں انتقال کرنے والے ایسے ہم وطن جن کا یہاں کوئی بھی نہ ہواور ان کی معیت پاکستان بھجوانی ہو یا ایسے لاچار و بے بس پاکستانی جن کے پاس پاکستان جانے کا کرایہ بھی نہیں ہوتا ان کے لیے اس فنڈ سے ٹکٹ کا بندوبست کیاجاتا ہے۔‘
ویلفیئر فنڈ سے کی جانے والی امداد کے سوال پر قونصلر کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ نو ماہ کے دوران ’پی سی ڈبلیو‘ فنڈ سے ایک لاکھ 53 ہزار 998 ریال 16 مستحقین پر خرچ کیے گئے، جن میں جیلوں میں ہلاک ہونے والوں کی نعشیں پاکستان منتقل کرنے کے علاوہ بعض ایسے افراد بھی شامل تھے جن کے پاس پاکستان جانے کا کرایہ تک نہیں تھا۔ ان افراد کے لیے ٹکٹ اسی فنڈ سے خریدا گیا۔‘
اس حوالے سے باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ عام طور پر قونصلیٹ کے ذریعے نعشیں پاکستان بھجوانے کے لیے کمیونٹی کے مخیر افراد سے اپیل کی جاتی ہے۔ اگرچہ میت کو پاکستان منتقل کرنے پر قومی ایئر لائن مفت سروس فراہم کرتی ہے، تاہم اس پر آنے والے اخراجات جس میں نعش کو طبی طور پر منتقل کرنے کے قابل بنانے کے علاوہ تابوت اور دیگر ضمنی اخراجات پر پانچ سے آٹھ ہزار ریال تک خرچ آتا ہے۔
جیلوں میں ایسے قیدی جو محض جرمانوں کی عدم ادائیگی کے سبب اضافی قید کی سزا کاٹ رہے ہیں انہیں رہا کرانے کے لیے ویلفیئر فنڈ میں رقم موجود نہیں۔
قونصلیٹ اور سفارتخانے میں موجود ویلفیئر فنڈمیں جمع ہونے والی رقم خرچ کرنے کے حوالے سے قانون میں کہا گیا ہے کہ فنڈ کمیونٹی کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے تاہم اس حوالے سے مزید وضاحت موجود نہیں۔
جدہ ریجن میں مقیم پاکستانیوں کی تعداد دیگر شہروں سے زیادہ ہے۔ فوٹو: پاکستانی سفارت خانہ
سفارت کار یا پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے اس بارے میں وضاحت نہیں کی گئی کہ ویلفیئر فنڈ کہاں اور کس طرح خرچ کیا جائے۔ سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ ’ہمارے پاس فنڈ نہیں ہے اور جو ہے وہ ناکافی ہے جبکہ مسائل بے تحاشا ہیں۔‘
اس ضمن میں پاکستانی قیدیوں پر عائد جرمانوں کی ادائیگی، سکولوں کے ایسے مستحق طلبا جن کے والدین فیس ادا کرنے سے قاصر ہوتے ہیں، کے علاوہ ہسپتالوں میں زیرعلاج نادار پاکستانی جو علاج پر آنے والے بھاری اخراجات برداشت نہیں کر سکتے مگر بیماری کے ہاتھوں مجبور ہیں، ان لوگوں کا سوال ہے کہ پاسپورٹ کی تجدید کے وقت جو فنڈ جمع ہوتا ہے وہ کہاں جاتا ہے؟
ماضی میں قونصل جنرل کی جانب سے مستحق طلبا کے لیے فنڈ جمع کرنے کا بہترین طریقہ نکالا گیا تھا جس کے تحت قونصل جنرل اپنی رہائش پر چیریٹی ڈنر منعقد کیا کرتے تھے جس سے حاصل ہونے والی رقم ضرورت مند طلبا کی فیسوں پر خرچ کی جاتی تھی۔
مگر اب چیریٹی ڈنر کا سلسلہ کافی عرصہ سے ختم کردیا گیا۔ اس حوالے سے قونصلیٹ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ مقامی حکومت کی جانب سے انہیں ہدایات موصول ہوئی تھیں اس لیے یہ سلسلہ موقوف کر دیا گیا ہے۔
چیریٹی ڈنر کے خاتمے کے بعد طلبا کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے سابق قونصل جنرل سالک خان نے ایک کمیٹی قائمکی جو ضرورت مند طلبا کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتی تھی یہ سلسلہ ختم کرادیا گیا جو تاحال بحال نہیں ہو سکا ہے۔