ایرانی وسائل اطلاعات کے مطابق امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کے موقعے پر بھگدڑ مچنے سے 50 افراد ہلاک جبکہ 213 زخمی ہو گئے ہیں۔
العربیہ ویب سائٹ نے ایرانی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 ہوگئی ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق منگل کو جنرل سلیمانی کی تدفین کے موقع پر ہزاروں کی تعداد میں افراد شرکت کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کون تھے؟Node ID: 451196
سرکاری ٹی وی چینل پر نشر ہونے والی فوٹیج میں کرمان میں ہزاروں افراد کو دیکھا جا سکتا ہے جس میں سے زیادہ تر سوگ کی وجہ سے سیاہ لباس میں ملبوس ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ جمعے کو امریکہ کی جانب سے عراق کے دارالحکومت بغداد میں کیے گئے ایک فضائی حملے میں ایران کے پاسدارانِ انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکہ نے کہا تھا کہ ’قاسم سلیمانی کو نشانہ اس لیے بنایا گیا کیونکہ وہ عراق اور پورے خطے میں امریکی سفارتکاروں پر حملہ کرنے کی منصوبی بندی میں سرگرم تھے۔‘
سعودی عرب اور پاکستان نے ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد خطے میں کشیدگی کم کرنے اور فریقین سے صبر و تحمل سے کام لینے کے لیے کہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی بعد امریکہ اور ایران کے درمیان لفظی جنگ چھڑ چکی ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ کے جواب میں کہا ہے کہ ’ایران کو کبھی دھمکی نہ دینا۔‘
ایرانی صدر نے صدر ٹرمپ کو کہا کہ ان کو آئی آر 655 کے 290 نمبر کو بھی یاد کر لینا چاہیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کے 52 مقامات اس کے نشانے پر ہیں۔
جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بارے میں ماضی میں متعدد بار اطلاعات سامنے آئیں تھیں جس میں 2006 میں ایران کے شمالی مغربی علاقے میں فوجی ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد ان کا نام آیا اور اس کے بعد 2012 میں دمشق میں ہونے والے بم حملے کے بارے میں خبریں آئیں کہ وہ شامی صدر بشار الاسد کے فوجی افسران کے ساتھ اس حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
-
واٹس ایپ پرخبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں