’کورونا کا گراف اوپر جا رہا ہے، لاک ڈاؤن کھولنا خطرناک ہوگا‘
’کورونا کا گراف اوپر جا رہا ہے، لاک ڈاؤن کھولنا خطرناک ہوگا‘
پیر 4 مئی 2020 17:24
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
ماہرین کے مطابق لاک ڈاؤن کھولنا ملک کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے (فوٹو: اے پی)
وزیراعظم عمران خان نے عندیہ دیا ہے کہ 'حکومت لوگوں کی معاشی مشکلات کم کرنے کے لیے آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن کھولنے کی طرف جائے گی۔ تاہم ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ ایسے حالات میں جبکہ کورونا کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور پاکستان میں ٹیسٹوں کی تعداد کم ہے لاک ڈاؤن کھولنے سے بیماری قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ جن ممالک میں لاک ڈاؤن ختم کیا جا رہا ہے وہاں بیماری کا رجحان کمی کی طرف جا رہا ہے جبکہ پاکستان میں ابھی کورونا کیسز میں اضافے کا رجحان ہے، اس لیے لاک ڈاؤن مئی کے آخر تک کھولنا چاہیے۔
پیر کے روز اسلام آباد میں ٹائیگر فورس کے رضاکاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 'لاک ڈاؤن کھولنے کے لیے ایس او پیز بنا رہے ہیں، لاک ڈاؤن کھولیں گے تو لوگوں کو دوبارہ نوکریاں ملیں گی۔'
'ٹیسٹ کے بعد صرف سمارٹ لاک ڈاؤن کریں'
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کہتے ہیں کہ 'ویسے تو لاک ڈاؤن اب بھی کہیں نظر نہیں آرہا کیونکہ لوگ مارکیٹس اور سڑکوں پر نظر آ رہے ہیں، تاہم اگر حکومت نے لاک ڈاؤن کو ختم کرنا ہی ہے تو پھر ٹیسٹوں کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ کورونا کے مریض سامنے آجائیں اور صرف ان کے اوپر سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت کو لاکھوں ٹیسٹ روزانہ کرنا پڑیں گے تب ہی حقیقی سمارٹ لاک ڈاؤن کیا جا سکے گا۔'
ڈاکٹر امجد نے خبردار کیا کہ اگر ان حالات میں اسی طرح لاک ڈاؤن ختم کر دیا گیا تو کورونا کے کیسز بہت تیزی سے بڑھتے چلے جائیں گے۔
متعدی امراض کے ماہر اور پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کے سابق سربراہ ڈاکٹر سعید اختر کا کہنا ہے کہ 'لاک ڈاؤن کے خاتمے کے لیے حکومت کو مئی کے آخر تک کا انتظار کرنا چاہیے، اس کے بعد بیماری کا گراف دیکھ کر فیصلہ کر سکتے ہیں۔'
جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکہ میں بھی لاک ڈاؤن کو متعدد ریاستوں میں ختم کیا جا رہا ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ 'امریکہ میں بیماری کا گراف انتہا پر پہنچ کر نیچے کی طرف آ رہا ہے اور ملک وسائل بھی رکھتا ہے اس لیے وہ ایسا افورڈ کر سکتے ہیں مگر پاکستان میں بیماری کا گراف ابھی نیچے کی طرف آنا شروع نہیں ہوا۔ جب کورونا کا گراف اوپر جا رہا ہو تو لاک ڈاؤن کھولنا انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت کو درست مشورہ نہیں مل رہا کیونکہ یہاں فیصلہ سازی ریورس انداز میں ہوتی ہے اور اعلٰی سطح پر جو رائے ہو سب بیوروکریٹس اور ماہرین اسی رائے سے ہم آہنگ ہو جاتے ہیں حالانکہ انہیں اپنے پیشے اور تجربے کی بنیاد پر اعلٰی قیادت کو اپنی رائے بدلنے پر مجبور کرنا چاہیے تاکہ ماہرین کے فیصلوں پر عمل ہو۔'
'لاک ڈاون ختم کرنے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر ہوگا'
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے خاتمے کا فیصلہ ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت سوچ سمجھ کر کرے گی۔
ان کے بقول 'ابھی سے یہ کہنا کہ لاک ڈاؤن ختم ہو رہا ہے تو اس سے کیا نقصان ہوگا یہ ایک مفروضہ ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا روزانہ شام پانچ بجے حکومتی اقدامات سے عوام کو آگاہ کرتے ہیں۔اس سلسلے میں جو بھی فیصلہ ہو گا اس سے عوام اور میڈیا کو آگاہ کر دیں گے۔'