Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فالسہ جوس کتنا صحت بخش؟

موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان بھر میں جگہ جگہ ٹھنڈے مشروبات اور جوسز کے سٹالز لگ جاتے ہیں۔ یوں تو سارا سال ہی مختلف پھلوں کے جوسز ہر جگہ دستیاب ہوتے ہیں لیکن موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی جس پھل کے رس کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے وہ ہے فالسہ۔
شیریں اور ترش فالسے کا جوس پاکستان کے بہت سے علاقوں میں انتہائی مقبول ہے۔  اس کا مزاج ٹھنڈا اور تر ہوتا ہے۔ غذائی ماہرین کی نظر میں مٹر کے سائز کا پھل فالسہ اپنے ذائقے اور فرحت بخش اثرات کے باعث بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ 
فالسے کا درخت چار سے آٹھ میٹر تک اونچا ہوتا ہے، اور اس کی شاخیں پھیلی ہوئی ہوتی ہیں۔ اس کے پتے دیکھنے میں دل کی شکل کے ہوتے ہیں جن کی لمبائی تقریباً  20 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ 
فالسے کے پھل کی رنگت ابتدا میں سبز، پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل ہو جاتی ہے۔ اس کا رس بنانے کے لیے پھل کو توڑنے کے بعد اس کو پانی میں بھگویا جاتا ہے اور اس کے بیج کو الگ کر کے اس کو پانی یا دودھ کے ساتھ ’بلینڈ‘ کیا جاتا ہے۔ اس میں اپنی مرضی کے مطابق حسب زائقہ چینی، نمک یا خشک میوہ جات کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
طبی ماہرین اس کو معدے، جگراور دل کے علاوہ کئی بیماریوں کے علاج کے  لیے مفید سمجھتے ہیں۔  

طبی ماہرین اس کو معدے، جگراور دل کے علاوہ کئی بیماریوں کے علاج کے  لیے مفید سمجھتے ہیں۔ 

غذائی ماہر ڈاکٹر محمد جمال کہتے ہیں کہ فالسے میں لذت کے علاوہ بے شمار فوائد  پائے جاتے ہیں۔ 
’فالسے کا شربت بلڈ پریشر اور سر درد میں فائدہ مند ہے۔ شدید گرمی اور لو میں فالسے کا شربت سن اسٹروک سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس میں اکیاسی فیصد پانی کے علاوہ پروٹین اور نشاستہ بھی موجود ہوتا ہے۔'
ایک اورغذائی ماہرعائشہ مشتاق کے  مطابق آئرن اور نمکیات  فالسے کے اہم جزو ہیں۔
'فالسے میں وٹامن بی اور سی کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ یہ سرد تاثیر کا حامل پھل ہے جس کی وجہ سے معدے کی گرمی، سینے کی جلن، مسوڑھوں سے خون آنا، معدے کے السر اور شوگر میں کمی کرتا ہے۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور پھل ہے جس سے کینسر کے خطرے میں کمی کی جاسکتی ہے۔ فالسہ خون کو صاف کرتا ہے جس سے جلد بھی شفاف اور صحت مند رہتی ہے۔'
لیکن ماہرین اس پھل کا استعمال صرف پکا ہونے کی صورت میں تجویز کرتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق نیم پختہ فالسے کا استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ 
فالسے کا پھل اگر دو دن سے زیادہ فریج سے باہر رکھا جا ئے تو خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
فالسے کا پھل نئی شاخوں پر زیادہ آتا ہے۔ اس لیے سردیوں کے موسم میں شہتوت کی طرح فالسے کے درخت کی شاخیں بھی کاٹ دی جاتی ہیں۔ پھر ان شاخوں پرجنوری فروری میں پھول آنا شروع ہوجاتے ہیں اور مئی جون تک پھل تیار ہو جاتا ہے۔ 
فالسے کی کاشت زیادہ تر گرم علاقوں میں ہوتی ہے۔ ایک ایکڑ میں ایک ہزار سے بارہ سو پودے کاشت کیے جا سکتے ہیں۔ 
زرعی ماہرین کے مطابق فالسے کے پودے کو آم، جامن اور دیگر باغات کے اندر بھی لگایا جا سکتا ہے اور اس طرح ایک باغ سے  دویا تین گنا زیادہ منافع کمایا جا سکتا ہے۔ 
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: