ماہرین کے مطابق سائنس دان کورونا وائرس سے جنم لینے والے صحت کے دیگر مسائل کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ان میں سے کچھ امراض ایسے ہیں جو مریضوں اور نظام صحت کو ایک لمبے عرصے تک متاثر کر سکتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سانس لینے میں دشواری کے علاؤہ وائرس دیگر اعضا پر بھی حملہ کرتا ہے اور بعض کیسز میں اس سے بہت زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔
کیلیفورنیا میں ’سکریپس ریسرچ ٹرانسلیشنل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر اور ماہر امراض دل ڈاکٹر ایرک توپول کا کہنا ہے کہ ’ہم سمجھے کہ یہ وائرس نظام تنفس کو متاثر کرتا ہے۔ معلوم ہوا کہ یہ لبلبے، دل، جگر، دماغ اور گردوں سمیت دیگر اعضا کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ہمیں آغاز میں اس بات کا اندازہ نہیں تھا۔‘
مزید پڑھیں
-
کیا کورونا کی ویکسین 2021 کے شروع میں دستیاب ہوگی؟Node ID: 487386
-
ویکسین کی چار ارب خوراکیں بنانے کی تیاریNode ID: 487766
نظام تنفس میں دشواری کے علاوہ کورونا وائرس کے مریضوں کا خون گاڑھا ہونے سے دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے اور مرض میں شدت آنے سے یہ دوسرے اعضا پر بھی حملہ کرتا ہے۔
ڈاکٹر ایگور کورلن نک کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس نیوروجیکل مسائل بھی پیدا کر سکتا ہے جن میں سر درد، غنودگی، سونگھنے اور چکھنے کی حس ختم ہونے سمیت دورے اور الجھن شامل ہے۔ جبکہ صحت یابی کا عمل سست، نامکمل اور مہنگا ہونے کے ساتھ زندگی کے معیار پر بھی بہت بڑا اثر ڈالتا ہے۔
ڈاکٹر ایگور نے آؤٹ پیشنٹ کلینک کا آغاز کیا ہے جہاں وہ کووڈ 19 کے مریضوں پر تحقیق کر کے یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ نیورولوجیکل مسائل عارضی یا مستقل ہیں۔
امریکی شہر شکاگو میں امراض دل کی ماہر ڈاکڑ سعدیہ خان کا کہنا ہے کہ نزلے کے ساتھ دل کے مریضوں میں پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحت پر اٹھنے والے اخراجات میں اضافہ ہوگا اور کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے مریض پر بھی بوجھ پڑے گا۔
![](/sites/default/files/pictures/June/36496/2020/fake-blood.jpg)