اہم شخصیات کے علاوہ اداروں کے اکاؤنٹس بھی ہیک ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر نے کہا ہے کہ ہیکرز نے اہم شخصیات کے اکاؤنٹ کو ہیک کرنے کے لیے اس کے داخلی سسٹم تک رسائی حاصل کی ہے اور ان شخصیات کے اکاؤنٹس کو ’ڈیجیٹل کرنسی‘ کے حصول کے لیے استعمال کیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ہیکرز نے جن شخصیات کے اکاؤنٹس استعمال کیے گئے ان میں امریکی صدارتی امیدوار جو بائیڈن، ٹی وی سٹار کم کارڈیشن، سابق امریکی صدر براک اوباما اور ارب پتی ایلون مسک شامل ہیں۔
ٹوئٹر کے مطابق کہ اس کے داخلی نظام تک رسائی رکھنے والے ملازمین کو ہیکرز نے کامیابی سے نشانہ بنایا اوررسائی کے بعد ہیکرز نے اہم اور تصدیق شدہ اکاؤنٹس کو کنٹرول کیا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ’ہم تحقیقات کر رہے ہیں کہ انہوں نے اس کے علاوہ اور کون سی بدنیتی پر مبنی سرگرمیاں کی ہیں، یا انہوں نے کون سی معلومات تک رسائی حاصل کی ہے، ان کی تفصیلات حاصل کرنے کے بعد آگاہ کیا جائے گا۔‘
ٹوئٹر کا مزید کہنا تھا کہ ٹوئٹر اُس وقت اکاؤنٹس تک رسائی بحال کرے گا جب اس کو یقین ہوگا کہ ایسا محفوظ طریقے سے ہو سکتا ہے۔
عوامی سطح پر دستیاب بلاک چین ریکارڈز کے مطابق سکیمرز نے ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ کرپٹو کرنسی حاصل کی ہے۔
ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹو جیک ڈورسی نے اس سے قبل کہا تھا کہ کمپنی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے سخت دن تھا اور ہمیں بہت ہی برا محسوس ہو رہا ہے۔
اکاؤنٹس ہیک ہو جانے کے بعد ٹوئٹر کے بڑے صارفین اپنے اکاؤنٹس کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرتے دکھائی دیے۔
ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے کرپٹو کرنسی مانگنے سے متعلق ایک ٹویٹ ڈیلیٹ کی جس کے کچھ ہی دیر بعد دوسری ٹویٹ پھر تیسری ٹویٹ بھی سامنے آئی۔
دیگر ہائی پروفائل اکاؤنٹس جو متاثر ہوئے ان میں ایمازون کے بانی جیف بیزوس، مائیکرو سوفٹ کے شریک بانی بل گیٹس کے علاوہ اووبر اور ایپل کے اکاؤنٹس بھی شامل تھے۔
ان اہم شخصیات کے ٹوئٹر پر لاکھوں فولورز موجود ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس واقعے نے ٹوئٹر کی سائبر سکیورٹی سے متعلق سوالات اٹھائے ہیں۔
ایریا ون سکیورٹی کے سابق سی ای او اورین فاکوٹز کا کہنا ہے کہ یہ واضح ہے کہ ٹوئٹر اپنی حفاظت کے لیے کچھ خاص نہیں کر رہا۔
سیلوریڈو پالیسی ایکسیلیٹر کے سربراہ ایلپیروچ نے اکاؤنٹس کے ہیک ہونے سے متعلق کہا ہے کہ لوگ نقصان سے بچ گئے ہیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں