Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ننکانہ صاحب میں مبینہ اجتماعی زیادتی، ملزمان گرفتار

گزشتہ ماہ لاہور موٹروے ریپ کیس کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہوئے تھے۔ فوٹو فری پک
وسطی پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں پولیس کے مطابق جڑانوالہ روڈ پر تھانہ مانگٹانوالہ کے قریب چھ افراد نے لڑکی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اجتماعی زیادتی کے واقعے میں ملوث دو ملزمان اکمل اور عمران کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ کے مطابق ملزمان سخت سزا کے مستحق ہیں، ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
اس مقدمے کی مدعی مسرت بی بی زوجہ محمد صادق ہیں جو شیخوپورہ کے علاقے محلہ رسول پورہ کی رہائشی ہیں۔ زیادتی کا مبینہ واقعہ مقدمے کی مدعی مسرت بی بی کی چھوٹی بہن کے ساتھ پیش آیا ہے۔
تھانہ مانگٹانوالہ میں درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق 24 ستمبر کو مسرت بی بی کی ہمشیرہ بس پر بیگم کوٹ سے جڑانوالہ جارہی تھیں کہ رات آٹھ بجے کے قریب راستے میں تھانہ مانگٹانوالہ سے کچھ فاصلے پر بس خراب ہوگئی، جس پر وہ اور دیگر سواریوں کے ساتھ سڑک پر کھڑی ہوکر دوسری بس کا انتظار کرنے لگیں۔  
متاثرہ لڑکی بھی سڑک کنارے کھڑی تھیں کہ ایک کار پر سوار دو افراد نے کچھ مسافروں کو کھنڈا موڑ تک لفٹ دینے کے بہانے اپنے ساتھ بٹھا لیا۔ متاثرہ لڑکی بھی ساتھ بیٹھ گئی، کار سوار افراد نے باقی مسافروں کو کچھ فاصلے پراتار دیا جبکہ مدعی مقدمہ کی ہمشیرہ کو ایک ڈیرے پر لے گئے جہاں پہلے سے چار افراد بھی موجود تھے۔ 
مدعی کے مطابق چھ افراد نے نشہ آور چیز پلا کر (ذکیہ بی بی) کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور برہنہ حالت میں فصلوں میں پھینک کر فرار ہو گئے۔
مدعی کے مطابق انہوں نے اپنی بہن کے موبائل فون پر بار بار کال کی تو جواب نہ ملا، بعد ازاں ملزمان نے ان کی بہن کے موبائل فون سے انہیں کال کی اور بتایا کہ ’ہم تمہاری بہن کو فصل میں پھینک آئے ہیں اسے آکر لے جاؤ۔‘
خاتون کے مطابق وہ اپنے قریبی عزیزوں شاہ زیب اور امانت علی کو ساتھ لے کر فصلوں میں گئیں تاکہ بہن کو تلاش کرسکیں، لیکن رات کے اندھیرے کی وجہ سے وہ نہ مل سکی، تاہم اس کی بہن اگلی صبح خود ہی گھر واپس آگئی اور بتایا کہ اس کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا۔ 

مدعی کے مطابق دو ملزمان کے نام اکمل اور عمران ہیں، جوکہ موضع سدھرپور ضلع شیخوپورہ کے رہائشی ہیں، جبکہ باقی چار نامعلوم ہیں، جن کو وہ سامنے آنے  پر شناخت کرسکتی ہیں۔
مانگٹانوالہ پولیس نے 24 ستمبر کو پیش آنے والے اس وقوعے کا مقدمہ پانچ دن بعد 29 ستمبر کو درج کر لیا تاہم ابھی تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہو سکا۔
یکم اکتوبر کو وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور آئی جی پولیس انعام غنی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او شیخوپورہ سے رپورٹ طلب کی تھی۔
 وزیر اعلیٰ نے لڑکی سے زیادتی میں ملوث ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے سخت قانونی کارروائی کا حکم بھی دے دیا ہے۔
ننکانہ صاحب کی ضلعی پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ مقدمہ درج ہوچکا ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ لاہور گجر پورہ موٹروے پر بھی خاتون سے زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں دو ملزمان نے خاتون کی گاڑی کے شیشے توڑ کر انہیں بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا، پولیس نے واقعے کے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا جب کہ مرکزی ملزم عابد کو تاحال پولیس گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

شیئر: