Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا بحران: ملازمتوں سے فارغ پاکستانیوں کی تعداد سب سے کم

حکام کے مطابق اگر کورونا کی دوسری لہر نہیں آتی تو کئی افراد کو نوکریوں پر بھیجنے کا امکان موجود ہے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
کورونا کی وبا کے دوران بیرون ملک بالخصوص خلیجی ممالک میں جن غیر ملکیوں کی نوکریاں ختم ہوئی ہیں ان میں پاکستانیوں کی تعداد خطے میں سب سے کم ہے۔
بیورو آف امیگریشن حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’لاک ڈاؤن کے باعث دنیا بھر سے 90 ہزار پاکستانیوں کی ملازمتیں ختم ہوئی ہیں۔ ان میں سے 70 ہزار نے خود کو حکومت کے ساتھ پورٹل پر رجسٹرڈ کیا ہے۔‘
’پورٹل پر رجسٹرڈ ہونے والے افراد کا ڈیٹا پاکستان میں مختلف اداروں کو بھیج دیا گیا ہے اور امید ہے کہ اس سے ان کو روزگار دینے میں مدد ملے گی۔‘
ایک سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ ’کوئی بھی ملک اس وقت بیرون ملک سے بے روزگار ہونے والے افراد کی حقیقی تعداد تو نہیں بتا رہا لیکن اس حوالے سے آنے والی خبروں کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ سب سے کم پاکستانیوں کی ملازمتیں ختم ہوئی ہیں۔‘
حکام کے مطابق ’نوکریاں ختم ہونے کے باوجود بہت سے پاکستانیوں کو وطن واپس آنے سے قبل ہی واپس نوکریوں پر رکھوانے میں بھی کامیابی حاصل ہوئی۔ اگر کورونا کی دوسری لہر نہیں آتی تو کافی لوگوں کو واپس نوکریوں پر بھیجنے کا امکان موجود ہے۔‘

وزارت کے مطابق ’کچھ تکنیکی مسائل کی وجہ سے ابھی تک محدود تعداد میں ہی افراد کے اقامے کی تجدید ہوئی ہے‘ (فوٹو: ٹوئٹر)

حکام نے کہا کہ ’اس وقت سب سے بڑا چیلنج کورونا ہی ہے جس کے باعث بیرونی ممالک میں تعمیرات، کنسٹرکشن انڈسٹری، ہوٹلنگ اور اس سے وابستہ دیگر کاروبار مکمل طور فعال نہیں ہو پا رہے۔ جس سے نہ صرف میزبان ممالک مسائل کا شکار ہیں بلکہ کمپنیوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔‘
انہی چیلنجز میں ایک بڑا چیلنج ان پاکستانیوں کا بھی ہے جو کورونا سے پہلے پاکستان آئے تھے اور ان کے اقاموں کی میعاد ختم ہوگئی تھی۔
اس حوالے سے وزارت سمندر پار پاکستانیز کے حکام کا کہنا ہے کہ ’وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے سعودی وزارت محنت سے رابطہ کیا اور اس مسئلے کو حل کرنے میں مدد طلب کی اور کہا کہ ان کی مدت بڑھا دی جائے گی۔‘
وزارت کے مطابق ’کچھ تکنیکی مسائل کی وجہ سے ابھی تک محدود تعداد میں ہی افراد کے اقامے کی تجدید ہوئی ہے۔‘
حکام  کے مطابق کہ ’پرانی نوکریوں کی بحالی کے ساتھ نئے مواقع بھی تلاش کیے جا رہے ہیں اور اس کے علاوہ پہلے سے پائپ لائن میں موجود معاہدوں پر عمل در آمد تیز کیا جا رہا ہے۔ اس وقت بحرین میں روزگار کے مواقع نظر آ رہے ہیں۔ کویت کے لیے پانچ سو سے زائد ہیلتھ پروفیشنلز کی روانگی قریب ہے جبکہ مزید ڈیمانڈ بھی کی جا رہی ہے۔‘
اس کے علاوہ سعودی عرب کے ہیلتھ پروفیشنلز کے انٹرویز کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
جاپان نے بھی پاکستان سے آئی ٹی اور ہیلتھ پروفیشنلز کی ڈیمانڈ کی ہے تاہم ان کے لیے زبان کا آنا لازمی ہے۔
پروفیشنلز کو جاپانی زبان سکھنے کے لیے اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن اور نیشنل یونیورسٹی آگ ماڈرن لینگوئجز میں معاہدہ طے پا چکا ہے۔ او ای سی لینگوئج کورسز کے اخراجات برداشت کرے گا۔

شیئر: