لندن ہائی کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ آٹھ شامی پناہ گزینوں کی طرف سے دوحہ بینک کے خلاف دائر کیے گئے کیس کے مدعیوں اور گواہان کو قطری حکومت کے عہدیداروں نے ڈرایا دھمکایا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بینک پر الزام ہے کہ دو قطری بھائیوں موتاز الخیات اور رامیز الخیات نے اس بینک کے ذریعے 2017 تک شام میں سرگرم رہنے والے جہادی گروہ النصرہ فرنٹ کے لیے مالی معاملات ہینڈل کیے ہیں، جس کا نام کئی دیگر گروہوں کے ساتھ ملنے کے بعد اب حیات تحریر الشام ہے۔
عدالت کو بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں بھائی قطری حکومت کے لیے کام کر رہے تھے، اور ہو سکتا ہے کہ وہ قطری امیر کے لیے کام کر رہے ہوں۔
مزید پڑھیں
-
قطر: شاہی خاندان کو امریکیوں کے قتل پر مقدمے کا سامناNode ID: 484501
-
قطر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے گا، امریکی پیشگوئیNode ID: 505916
-
قطر ایئرویز کو 1.92 ارب ڈالرز کا نقصانNode ID: 507646
دوحہ بینک اور ان قطری بھائیوں نے نیدرلینڈز میں مقیم شامیوں کی جانب سے کیے گئے کیس میں کسی غلط کام کی تردید کی ہے۔ ان شامی باشندوں نے بینک کے خلاف برطانیہ میں کیس دائر کیا ہے کیونکہ اس کے دفاتر برطانیہ میں ہیں۔ برطانوی حکومت نے النصرہ فرنٹ اور حیات تحریر الشام کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
چار شامی شہریوں کے وکیل بین ایمرسن نے قطری حکام پر کیس کو ’نقصان‘ پہنچانے کا الزام لگایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’قطری حکام ہراساں کرنے، ڈرانے، دباؤ ڈالنے، غیرقانونی طور پر بیرون ملک جاسوسی کرنے، رات کے وقت مسلح آدمیوں کے ذریعے دھمکانے، رشوت اور لالچ دینے کے ذمہ دار ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’یہ کام قطری حکومت کے کہنے پر کیا گیا ہے۔‘
بین ایمرسن کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کیس میں الزام یہ ہے کہ قطری حکومت النصرہ کو فنڈنگ کرنے کی ذمہ دار ہے اور اس نے یہ کام ان دو قطری بھائیوں اور ان زیر ملکیت کمپنیوں کے ذریعے کیا ہے جن کے اکاؤنٹس دوحہ بینک میں ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/November/36496/2020/metropolitan-police-officers.jpg)