Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 ’اقامہ‘ کی تجدید میں تاخیر پرجرمانہ کب سے؟

اقامہ کی تجدید 3 سے 6 ماہ قبل کرائی جاسکتی ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی عرب میں کورونا کے کیسز میں نمایاں کمی آنے کے بعدحالات بتدریج معمول پر آرہے ہیں۔
گزشتہ ماہ سے بیرون ملک کے عمرہ زائرین کی بھی محدود تعداد کو ویزوں کا اجرا شروع ہو چکا ہے ۔
جنوری سے معمولات میں مزید بہتری آنے کی امید ہے جس کے بعد حالات کو دیکھتے ہوئے پابندیوں کے بارے میں حکام کی جانب سے قواعد کا اعلان کیاجائے گا۔
یاد رہے غیر ملکی ملازمین کے حوالے سے بھی نئے قوانین مرتب کیے گئے ہیں جن کا نفاذ آئندہ برس مارچ کے دوسرے ہفتے سے کیاجائے گا۔
قارئین اردونیوز کی جانب سے ارسال کیے جانے والے سوالات کے جوابات موجودہ قوانین کے تحت ہی دیئے جارہے ہیں۔

سعودی عرب میں نئے قوانین محنت مارچ کے دوسرے ہفتے سے نافذ ہونگے(فوٹو، ٹوئٹر)

نبیل خان ۔۔ کیا اقامہ کی مدت ختم ہونے سے 4 ماہ قبل اسے تجدید کرایا جاسکتا ہے؟
جواب ۔۔ سعودی عرب میں محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے قانون کے مطابق ملازمین کے اقامے کی تجدید3 جبکہ مخصوص حالتوں میں زیادہ سے زیادہ 6 ماہ قبل کی جاسکتی ہے۔
نئی تجدید کی مدت ایک برس کی ہوگی ۔ اقامہ کی تجدید کی جانے والی پرانی مدت میں شامل ہو جائے گی اس طرح پرانی مدت 6 ماہ ملا کر18 ماہ ہوجائے گی ۔
تاہم اس کےلیے دیگر شرائط وہی ہیں یعنی تجدید کے وقت میڈیکل انشورنس اور دیگر فیس وغیرہ اسی طرح جمع کرانی ہونگی جو مروجہ ہیں۔
مقبول علی ۔ میرا اقامہ ختم ہونے میں 10 دن باقی ہیں ، معلوم یہ کرنا ہے کہ کتنی دیر بعد تجدید کرانے پر جرمانہ عائد کیاجاتا ہے؟
جواب ۔ قانون کے مطابق اقامہ کی تجدید کے لیے لازمی ہے کہ مدت ختم ہونے سے کم از کم 3 دن قبل تجدید کرالی جائے۔
تجدید نہ کرانے پر اقامہ کی مدت ختم ہونے کے 3 دن بعد یعنی چوتھے روز سے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے جو کہ پہلی بار 500 ریال ہوتا ہے۔ اقامہ کی تجدید میں دوسرے برس بھی تاخیر ہونے کی صورت میں جرمانہ ایک ہزار ریال ہوتا ہے جو فیس کے ساتھ ادا کرنا لازمی ہے۔
یاد رہے اقامہ کی تجدید میں تاخیر پر عائد ہونے والے جرمانہ کی رقم میں اضافہ نہیں ہوتا یعنی تاخیر کی مدت کا آغاز ہوتے ہی ایک برس تک جرمانہ کی رقم 500 ریال ہی رہتی ہے۔
نصیر میر۔۔ میں ترحیل کے ذریعے پاکستان گیا تھا کیونکہ میرا اقامہ 5 ماہ سے ایکسپائر تھا ، اب میرے سابق کفیل نے مجھے نیا ویزہ بھیجا ہے معلوم یہ کرنا ہے کہ میں نئے ویزے پر سعودی عرب جاسکتاہوں جبکہ کفیل نے کہا ہے کہ وہ مجھے لیے ائیرپورٹ پر ہو گا؟
جواب ۔ ترحیل یعنی ڈیپوٹیشن سینٹرکے ذریعے مملکت سے جانے والوں پر دوبارہ مملکت آنے کےلیے مختلف مدت کی پابندی عائد کی جاتی ہے جو 3 برس بھی ہوسکتی ہے اور10 برس بھی ۔
پابندی کاتعین کرنامتعلقہ کمیٹی کا کام ہے جس نے اس وقت کیس کا فیصلہ کیا تھا۔
اگر آپ 2017 میں ملنے والی شاہی مہلت کے دوران گئے تھے توکسی بھی ویزے پردوبارہ مملکت آسکتے ہیں کیونکہ مارچ 2017 میں ایوان شاہی کی جانب سے غیر قانونی تارکین کے لیے خصوصی شاہی مہلت کا اعلان کیا گیا تھا جو تین ماہ کےلیے تھی تاہم بعدازاں اس میں ایک ماہ کی مزید توسیع کردی گئی تھی۔

شاہی مہلت کے دوران جانے والے جب چاہئیں دوسرے ویزے پر مملکت آسکتے ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)

اگر آپ اس مہلت کےدوران ڈی پورٹ نہیں ہوئے تھے تو بہتر ہے کہ آپ اپنے سابق کفیل سے بات کریں کہ وہ آپ کا اقامہ نمبراورپاسپورٹ نمبر جوازات کو ای میل پر ارسال کرکے وہاں سے آپ کے کیس کا معلوم کرے تاکہ آپکی واپسی کے حوالے سے درست معلومات حاصل ہوسکیں ۔
ایسا نہ ہو کہ آپ ڈیپوٹیشن کی پابندی کے زمرےمیں شامل ہوں اور جب آپ یہاں پہہنچے تو کسی مشکل کا سامنا کرنا پڑے اس لیے بہتر ہے کہ کفیل پہلے ہی جوازات سے معلومات حاصل کرلے۔

شیئر: